وحدثني وحدثني مالك انه بلغه، ان عمر بن الخطاب " اتته وليدة قد ضربها سيدها بنار او اصابها بها، فاعتقها" . وَحَدَّثَنِي وَحَدَّثَنِي مَالِك أَنَّهُ بَلَغَهُ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ " أَتَتْهُ وَلِيدَةٌ قَدْ ضَرَبَهَا سَيِّدُهَا بِنَارٍ أَوْ أَصَابَهَا بِهَا، فَأَعْتَقَهَا" .
سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس ایک لونڈی آئی جس کو اس کے مولیٰ نے آگ میں جلایا تھا، آپ رضی اللہ عنہ نے اس کو آزاد کر دیا۔
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 7928، فواد عبدالباقي نمبر: 38 - كِتَابُ الْعِتْقِ وَالْوَلَاءِ-ح: 7»
. قال مالك: الامر المجتمع عليه عندنا، انه لا تجوز عتاقة رجل وعليه دين يحيط بماله، وانه لا تجوز عتاقة الغلام حتى يحتلم او يبلغ مبلغ المحتلم، وانه لا تجوز عتاقة المولى عليه في ماله وإن بلغ الحلم حتى يلي ماله. قَالَ مَالِك: الْأَمْرُ الْمُجْتَمَعُ عَلَيْهِ عِنْدَنَا، أَنَّهُ لَا تَجُوزُ عَتَاقَةُ رَجُلٍ وَعَلَيْهِ دَيْنٌ يُحِيطُ بِمَالِهِ، وَأَنَّهُ لَا تَجُوزُ عَتَاقَةُ الْغُلَامِ حَتَّى يَحْتَلِمَ أَوْ يَبْلُغَ مَبْلَغَ الْمُحْتَلِمِ، وَأَنَّهُ لَا تَجُوزُ عَتَاقَةُ الْمُوَلَّى عَلَيْهِ فِي مَالِهِ وَإِنْ بَلَغَ الْحُلُمَ حَتَّى يَلِيَ مَالَهُ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جس شخص پر اتنا قرض ہو کہ سارا مال اس کا قرض میں جا سکے، وہ اگر غلام یا لونڈی کو آزاد کر دے تو درست نہیں۔ اسی طرح نابالغ کو آزاد کرنا اپنے غلام یا لونڈی کا درست نہیں جب تک بالغ نہ ہو جائے، نہ اس کے ولی کو جب تک ولایت اس کی قائم ہے۔