وحدثني، عن وحدثني، عن مالك، عن نافع ، ان عبد الله بن عمر " كان يغسل جواريه رجليه ويعطينه الخمرة وهن حيض" وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ نَافِعٍ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ " كَانَ يَغْسِلُ جَوَارِيهِ رِجْلَيْهِ وَيُعْطِينَهُ الْخُمْرَةَ وَهُنَّ حُيَّضٌ"
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی لونڈیاں ان کے پاؤں دھوتی تھیں اور اُن کو جائے نماز اٹھا کر دیتی تھیں حالت حیض میں۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه الدارمي فى «مسنده» برقم: 1100، 1114، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 1013، وأحمد فى «مسنده» برقم: 5482، 5693، شركة الحروف نمبر: 109، فواد عبدالباقي نمبر: 2 - كِتَابُ الطَّهَارَةِ-ح: 88»
وسئل مالك، عن رجل له نسوة وجواري هل يطؤهن جميعا قبل ان يغتسل؟ فقال: لا باس بان يصيب الرجل جاريتيه قبل ان يغتسل، فاما النساء الحرائر فيكره ان يصيب الرجل المراة الحرة في يوم الاخرى، فاما ان يصيب الجارية ثم يصيب الاخرى وهو جنب فلا باس بذلك وَسُئِلَ مَالِك، عَنْ رَجُلٍ لَهُ نِسْوَةٌ وَجَوَارِي هَلْ يَطَؤُهُنَّ جَمِيعًا قَبْلَ أَنْ يَغْتَسِلَ؟ فَقَالَ: لَا بَأْسَ بِأَنْ يُصِيبَ الرَّجُلُ جَارِيَتَيْهِ قَبْلَ أَنْ يَغْتَسِلَ، فَأَمَّا النِّسَاءُ الْحَرَائِرُ فَيُكْرَهُ أَنْ يُصِيبَ الرَّجُلُ الْمَرْأَةَ الْحُرَّةَ فِي يَوْمِ الْأُخْرَى، فَأَمَّا أَنْ يُصِيبَ الْجَارِيَةَ ثُمَّ يُصِيبَ الْأُخْرَى وَهُوَ جُنُبٌ فَلَا بَأْسَ بِذَلِكَ
پوچھا گیا امام مالک رحمہ اللہ سے اس شخص کے بارے میں جس کے پاس بیبیاں اور لونڈیاں ہیں کہ سب سے وطی کرے غسل سے پیشتر؟ تو جواب دیا کہ اگر جماع کرے اپنی لونڈی سے قبل غسل کے تو کچھ حرج نہیں ہے، اور آزاد بیبیوں سے ایک کے بارے میں دوسرے سے جماع کرنا مکروہ ہے۔ ہاں یہ بات کہ ایک لونڈی سے جماع کرے، پھر غسل سے پیشتر دوسری لونڈی سے جماع کرے، اس میں کچھ قباحت نہیں ہے۔ اور پوچھے گئے۔
وسئل مالك، عن رجل جنب وضع له ماء يغتسل به فسها، فادخل اصبعه فيه ليعرف حر الماء من برده، قال مالك:" إن لم يكن اصاب اصبعه اذى فلا ارى ذلك ينجس عليه الماء"وَسُئِلَ مَالِك، عَنْ رَجُلٍ جُنُبٍ وُضِعَ لَهُ مَاءٌ يَغْتَسِلُ بِهِ فَسَهَا، فَأَدْخَلَ أُصْبُعَهُ فِيهِ لِيَعْرِفَ حَرَّ الْمَاءِ مِنْ بَرْدِهِ، قَالَ مَالِك:" إِنْ لَمْ يَكُنْ أَصَابَ أُصْبُعَهُ أَذًى فَلَا أَرَى ذَلِكَ يُنَجِّسُ عَلَيْهِ الْمَاءَ"
امام مالک رحمہ اللہ ایک جنب سے، اس نے رکھا پانی غسل کو پھر بھول کر اس نے انگلی ڈال دی پانی کی سردی یا گرمی دیکھنے کو؟ تو جواب دیا امام مالک رحمہ اللہ نے کہ اگر اس کی انگلی میں نجاست نہ لگی ہو تو پانی نجس نہ ہوگا۔