وحدثني وحدثني يحيى، عن مالك، عن يحيى بن سعيد ، انه قال: سئل زيد بن ثابت عن رجل تزوج امراة، ثم فارقها قبل ان يصيبها، هل تحل له امها؟ فقال زيد بن ثابت : " لا، الام مبهمة ليس فيها شرط، وإنما الشرط في الربائب" وَحَدَّثَنِي وَحَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، أَنَّهُ قَالَ: سُئِلَ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ عَنْ رَجُلٍ تَزَوَّجَ امْرَأَةً، ثُمَّ فَارَقَهَا قَبْلَ أَنْ يُصِيبَهَا، هَلْ تَحِلُّ لَهُ أُمُّهَا؟ فَقَالَ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ : " لَا، الْأُمُّ مُبْهَمَةٌ لَيْسَ فِيهَا شَرْطٌ، وَإِنَّمَا الشَّرْطُ فِي الرَّبَائِبِ"
حضرت یحییٰ بن سعید سے روایت ہے کہ سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے سوال کیا گیا کہ ایک شخص نے نکاح کیا ایک عورت سے، پھر چھوڑ دیا اس کو جماع کرنے سے پہلے، کیا اس کی ماں سے نکاح درست ہے؟ بولے: نہیں، کیونکہ اللہ جل جلالہُ نے فرمایا: ”تم پر تمہاری بیبیوں کی مائیں حرام ہیں“ اور اس میں کوئی شرط نہیں لگائی کہ جن بیبیوں سے تم جماع کر چکے ہو، بلکہ شرط ربائب میں لگائی ہے۔