حدثني حدثني يحيى، عن مالك، عن يحيى بن سعيد ، عن ابي مرة مولى عقيل بن ابي طالب: انه سال ابا هريرة ، عن شاة ذبحت، فتحرك بعضها، " فامره ان ياكلها" . ثم ثم سال عن ذلك زيد بن ثابت ، فقال: " إن الميتة لتتحرك"، ونهاه عن ذلك . وسئل مالك، عن شاة تردت، فتكسرت، فادركها صاحبها، فذبحها، فسال الدم منها ولم تتحرك، فقال مالك: إذا كان ذبحها ونفسها يجري وهي تطرف، فلياكلهاحَدَّثَنِي حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي مُرَّةَ مَوْلَى عَقِيلِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ: أَنَّهُ سَأَلَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، عَنْ شَاةٍ ذُبِحَتْ، فَتَحَرَّكَ بَعْضُهَا، " فَأَمَرَهُ أَنْ يَأْكُلَهَا" . ثُمَّ ثُمَّ سَأَلَ عَنْ ذَلِكَ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ ، فَقَالَ: " إِنَّ الْمَيْتَةَ لَتَتَحَرَّكُ"، وَنَهَاهُ عَنْ ذَلِكَ . وَسُئِلَ مَالِك، عَنْ شَاةٍ تَرَدَّتْ، فَتَكَسَّرَتْ، فَأَدْرَكَهَا صَاحِبُهَا، فَذَبَحَهَا، فَسَالَ الدَّمُ مِنْهَا وَلَمْ تَتَحَرَّكْ، فَقَالَ مَالِكٌ: إِذَا كَانَ ذَبَحَهَا وَنَفَسُهَا يَجْرِي وَهِيَ تَطْرِفُ، فَلْيَأْكُلْهَا
حضرت ابومرہ نے پوچھا سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ ایک بکری ذبح کرتے وقت تھوڑا سا ہلی، سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اس کے کھانے کا حکم دیا، پھر ابومرہ نے سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے پوچھا، انہوں نے کہا: مردہ بھی ہلتا ہے اور منع کیا اس کے کھانے سے۔ امام مالک رحمہ اللہ سے سوال ہوا: اگر ایک بکری اوپر سے گری اس کے ہاتھ پاؤں ٹوٹ گئے، مالک نے یہ حال دیکھ کر اس کو ذبح کر دیا اور ذبح کرتے وقت خون نکلا مگر اس نے حرکت نہ کی؟ تو امام مالک رحمہ اللہ نے جواب دیا کہ اگر ذبح کرتے وقت اس کا خون جاری ہوا اور اس کی آنکھ پھرتی رہی تو اس کو کھا لے۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 18953، 18954، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 8636، 8637، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 20202، فواد عبدالباقي نمبر: 24 - كِتَابُ الذَّبَائِحِ-ح: 7»