مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر

مسند الحميدي
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
حدیث نمبر: 90
Save to word اعراب
90 - حدثنا الحميدي، ثنا سفيان، ثنا عطاء بن السائب وكنا لقيناه بمكة قال: دخلت علي ابي عبد الرحمن السلمي اعوده، فاراد غلام له ان يداويه فنهيته، فقال: دعه فإني سمعت عبد الله بن مسعود يخبر عن رسول الله صلي الله عليه وسلم قال: «ما انزل الله داء إلا انزل له دواء» وربما قال سفيان «شفاء علمه من علمه، وجهله من جهله» 90 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ثنا سُفْيَانُ، ثنا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ وَكُنَّا لَقِينَاهُ بِمَكَّةَ قَالَ: دَخَلْتُ عَلَي أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ أَعُودُهُ، فَأَرَادَ غُلَامٌ لَهُ أَنْ يُدَاوِيَهُ فَنَهَيْتُهُ، فَقَالَ: دَعْهُ فَإِنِّي سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ يُخْبِرُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَا أَنْزَلَ اللَّهُ دَاءً إِلَّا أَنْزَلَ لَهُ دَوَاءً» وَرُبَّمَا قَالَ سُفْيَانُ «شِفَاءٌ عَلِمَهُ مَنْ عَلِمَهُ، وَجَهِلَهُ مَنْ جَهِلَهُ»
90- سفیان بیان کرتے ہیں: عطاء بن سائب کے ساتھ ہماری مکہ میں ملاقات ہوئی تو انہوں نے باتیا: ہم ابوعبدالرحمٰن سلمی کی خدمت میں ان کی عیادت کرنے کے لیے حاضر ہوئے، تو ان کے غلام نے انہیں دوائی دینے کا ارادہ کیا۔ میں نے اسے منع کردیا تو وہ بولے: تم اسے کرنے دو، کیونکہ میں نے سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہوئے سنا ہے: اللہ تعالیٰ نے جو بھی بیماری نازل کی ہے اس کی دوا بھی نازل کی ہے۔
سفیان نے بعض اوقات یہ الفاظ نقل کیے ہیں: اس کی شفاء بھی نازل کی ہے۔
تو جس شخص کو اس کا علم ہوتا ہے، وہ اسے جان لیتا ہے اور جس کو اس کا علم نہیں ہوتا وہ اس سے ناواقف رہتا ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه أبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“:5183، وصحيح ابن حبان: 6062، وأحمد فى "مسنده"، برقم: 3648، برقم: 4000، برقم: 4321، برقم: 4353، برقم: 4420»

مسند الحمیدی کی حدیث نمبر 90 کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:90  
فائدہ:
اللہ تعالیٰ اپنے بندے سے بہت محبت کرتے ہیں۔ اس محبت کا نتیجہ ہے کہ ہر بیماری کے ساتھ اس کا علاج بھی نازل کیا ہے۔ بیاری اور شفاء دونوں منجانب اللہ ہوتی ہیں، سنن أبي داود: 3855 اور سنن ابن ماجہ: 3436 میں اس مسئلہ کی وضاحت ہے کہ ایک اعرابی نے سوال کیا کہ اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم! کیا ہمیں اس بات کا گناہ ہوگا کہ ہم بیماری سے شفاء کے لیے دوا استعمال نہ کریں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کے بندو! شفاء کے لیے دوا استعمال کرو، اللہ تعالیٰ نے جو بیماری بنائی ہے، اس سے شفا کے لیے دوا بھی بنائی ہے، سوائے شدید بڑھاپے کے۔
اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ کوئی بیماری لا علاج نہیں ہے بلکہ ہر بیماری کا علاج موجود ہے۔ یہ انسان کی محنت، سمجھ اور توجہ پر مبنی ہے کہ مرض کی اچھی طرح تشخیص کرے اور مناسب غذا اور دوا کا اہتمام کرے۔ کچھ چیزوں میں اللہ تعالیٰ نے شفا ڈالی ہے، مثلا: شہد (النمل: 69)، زمزم (سـنـن ابـن مـاجـه: 3062، سـنـده حسن)، کلونجی (صـحـيـح الـخـاری: 5688)۔ ان چیزوں کا استعمال از حد ضروری ہے، اللہ تعالیٰ ضرور شفا عطا فرماتا ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 91   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.