مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر

مسند الحميدي
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
حدیث نمبر: 88
Save to word اعراب
88 - حدثنا الحميدي، ثنا سفيان، ثنا عبد الملك بن عمير غير مرة عن عبد الرحمن بن عبد الله بن مسعود، عن ابيه قال: قال رسول الله صلي الله عليه وسلم:" نضر الله عبدا سمع مقالتي فوعاها فحفظها وبلغها، فرب حامل فقه غير فقيه، ورب حامل فقه إلي من هو افقه منه، ثلاث لا يغل عليهن قلب مسلم: إخلاص العمل، ومناصحة ائمة المسلمين، ولزوم جماعتهم فإن الدعوة تحيط من وراءهم"88 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ثنا سُفْيَانُ، ثنا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عُمَيْرٍ غَيْرَ مَرَّةٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَضَّرَ اللَّهُ عَبْدًا سَمِعَ مَقَالَتِي فَوَعَاهَا فَحَفِظَهَا وَبَلَّغَهَا، فَرُبَّ حَامِلِ فِقْهٍ غَيْرُ فَقِيهٍ، وَرُبَّ حَامِلِ فِقْهٍ إِلَي مَنْ هُوَ أَفْقَهُ مِنْهُ، ثَلَاثٌ لَا يُغَلُّ عَلَيْهِنَّ قَلْبُ مُسْلِمٍ: إِخْلَاصُ الْعَمَلِ، وَمُنَاصَحَةُ أَئِمَّةِ الْمُسْلِمِينَ، وَلُزُومُ جَمَاعَتِهِمْ فَإِنَّ الدَّعْوَةَ تُحِيطُ مَنْ وَرَاءَهُمْ"
88- سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے صاحبزادے عبدالرحمٰن اپنے والد کے حوالے سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں: اللہ تعالیٰ اس بندے کو خوش رکھے جو ہمارئی کوئی بات سن کر اسے محفوظ کرلے اسے یاد رکھے اور پھر اس کی تبلیغ کرے، کیونکہ بعض اوقات براہ راست علم حاصل کرنے والا شخص عالم نہیں ہوتا اور بعض اوقات براہ راست علم حاصل کرنے والا شخص اس تک منتقل کردیتا ہے، جو اس سے زیادہ علم رکھتا ہے۔ تین چیزیں ایسی ہیں، جن کے بارے میں مسلمان کا دل دھوکے کا شکار نہیں ہوتا (یعنی مسلمان کے دل میں یہ تین خصوصیات ہونی چاہیئیں) عمل کا خالص ہونا، مسلمان حکمرانوں کی خیر خواہی اور مسلمانوں کی جماعت کے ساتھ رہنا، کیونکہ دعا ان کے پیچھے موجود افراد بھی گھیرے ہوئے ہوتی ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه أبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“:5126، 5296، وصحيح ابن حبان: 66، 68، 69، وأحمد فى "مسنده" برقم: 4240»

مسند الحمیدی کی حدیث نمبر 88 کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:88  
فائدہ:
اس حدیث میں اس شخص کے لیے بشارت ہے جس نے احادیث کو سنا، انھیں یاد کیا اور پھر انھوں نے اگلے لوگوں تک پہنچا دیا۔ علوم حدیث کو سیکھنے والا اور فریضہ تبلیغ ادا کرنے والا شخص انتہائی خیر و برکت والا ہوتا ہے لیکن یہ تب ہے جب اس کی نیت بھی درست ہو اور بدعات و خرافات اور احادیث ضعیفہ وموضوعہ سے کلی اجتناب کرنے والا ہو۔
علم کے کئی درجات ہیں، ہر کسی کے پاس علم برابر نہیں ہوتا، کم علم والا یہ نہ سمجھے کہ میرے پاس تو علم کم ہے، میں تبلیغ کیوں کروں، بلکہ بسا اوقات استاد کم علم والا ہوتا ہے اور اس کا شاگرد اس سے آگے بڑھ جاتا ہے، اسی لیے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «بلغوا عني ولو آية»، اگر کسی کے پاس ایک آیت کا بھی علم ہے، تو وہ اس کو بھی آگے پہنچا دے۔
فقہ سے مراد قرآن و حدیث ہے۔ تمام کے تمام صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین فقیہ تھے، ان کی فقاہت صرف قرآن وحدیث پر مشتمل تھی، اور اس میں نجات ہے۔افسوس کہ بعض الناس نے اپنے ائمہ کے اقوال کو فقہ سمجھ لیا ہے،خواہ وہ قرآن وحدیث کے مخالف ہی کیوں نہ ہوں، یاد رہے کہ ہر وہ بات مردود ہے جو قرآن و حدیث کے خلاف ہو۔ الـرامـهـر مـزی نے کتاب المحدث الفاصل میں اس حدیث پر زبردست بحث کی ہے۔ تفصیل کا طالب اس کی طرف رجوع کرے۔
اس سے یہ بھی ثابت ہوا کہ دل کو کینہ وحسد سے پاک صاف رہنا چاہیے۔ خصوصاً خالص عمل (اس سے مراد وہ عمل ہے جو قرآن وحدیث کے مطابق ہو اور صرف اللہ تعالی کی رضا کے لیے ہو)،مسلمان حکمرانوں کی خیر خواہی (اس سے مرادان کی قرآن وحدیث کے مطابق راہنمائی کرتے رہنا تا کہ وہ راہ راست پر قائم رہیں) کرنی چاہیے۔
اس حدیث میں اہل حدیث کی زبردست فضیلت ثابت ہوتی ہے کیونکہ ان کا کام پوری زندگی حدیث سے منسلک ہوتا ہے۔ کبھی حدیث پڑھ رہے ہیں، کبھی پڑھا رہے ہیں، کبھی زبانی یاد کر رہے ہوتے ہیں اور کبھی سنا رہے ہوتے ہیں۔ یہ فضیلت ان لوگوں کو نہیں مل سکتی جن کا اوڑھنا اور بچھونا فقہ اور منطق وغیرہ ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 89   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.