مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر

مسند الحميدي
سیدنا صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
حدیث نمبر: 799
Save to word اعراب
799 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا الزهري، قال: اخبرني عبيد الله بن عبد الله بن عتبة، انه سمع ابن عباس، يقول: اخبرني الصعب بن جثامة، قال: سمعت رسول الله صلي الله عليه وسلم، يقول: وسئل عن اهل الدار من المشركين يبيتون، فيصاب من نسائهم وذراريهم، فقال رسول الله صلي الله عليه وسلم: «هم منهم» قال سفيان: وكان عمرو حدثناه اولا، عن الزهري، فقال فيه: «هم من آبائهم» فلما جاءنا الزهري تفقدته فلم يقل إلا: «هم منهم» 799 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا الزُّهْرِيُّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ، يَقُولُ: أَخْبَرَنِي الصَّعْبُ بْنُ جَثَّامَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: وَسُئِلَ عَنْ أَهْلِ الدَّارِ مِنَ الْمُشْرِكِينَ يَبِيتُونَ، فَيْصَابُ مِنْ نِسَائِهِمْ وَذَرِارِيِّهِمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «هُمْ مِنْهُمْ» قَالَ سُفْيَانُ: وَكَانَ عَمْرٌو حَدَّثَنَاهُ أَوَّلَا، عَنِ الزُّهْرِيِّ، فَقَالَ فِيهِ: «هُمْ مِنْ آبَائِهِمْ» فَلَمَّا جَاءَنَا الزُّهْرِيُّ تَفَقَدْتُهُ فَلَمْ يَقُلْ إِلَّا: «هُمْ مِنْهُمْ»
799- سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں۔ سیدنا صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ نے مجھے یہ بات بتائی ہے میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے: آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی علا قے کے رہنے والے مشرکین کے بارے میں دریافت کیا گیا: جن پررات کے وقت حملہ کیا جاتا ہے، اور ا س میں ان کی خواتین اور بچے مارے جاتے ہیں، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ لوگ ان کا حصہ ہیں۔
سفیان کہتے ہیں۔ عمر ونامی راوی نے پہلے یہ روایت زہری کے حوالے سے سنائی تھی۔ اور اس میں یہ الفاظ نقل کیے تھے۔ وہ اپنے آباؤ اجداد میں سے ہیں۔ لیکن جب ہمارے پاس زہری تشریف لائے، تو یہ الفاظ میں نے ان سے نہیں سنے۔ انہوں نے صرف یہی الفاظ بیان کیے۔ وہ ان کا حصہ ہیں۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3012، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1745، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 136 137، 4786، 4787، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 6685، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 8568، 8569، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2672، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1570، وابن ماجه فى "سننه برقم: 2839، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 18167، 18169، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 16687 برقم: 16689»

   سنن أبي داود2672صعب بن جثامةعن قتل النساء والولدان
   مسندالحميدي799صعب بن جثامةهم منهم

مسند الحمیدی کی حدیث نمبر 799 کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:799  
فائدہ:
جہاد میں خواتین اور بچوں کوقتل کرنا منع ہے۔ [صحيح البخاري 3015] اسی طرح بوڑھوں کو بھی قتل سے منع کیا گیا ہے۔ لیکن اگر دار الحرب والوں پر شب خون مارا جائے اور (اس میں بغیر کسی ارادے کے) ان کے بچے اور اولاد ہلاک ہو جائیں تو ان کا وہی حکم ہوگا، کیونکہ رات کو اندھیرے میں بچوں اور خواتین کی تمیز مشکل ہو جاتی ہے۔ ایسی صورت میں اگر بچے، بوڑھے یا خواتین مارے جائیں تو اس میں کوئی حرج نہیں۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 799   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2672  
´عورتوں کے قتل کی ممانعت کا بیان۔`
صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مشرکین کے گھروں کے بارے میں پوچھا کہ اگر ان پر شب خون مارا جائے اور ان کے بچے اور بیوی زخمی ہوں (تو کیا حکم ہے؟)، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ بھی انہیں میں سے ہیں اور عمرو بن دینار کہتے تھے: وہ اپنے آباء ہی میں سے ہیں۔‏‏‏‏ زہری کہتے ہیں: پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بعد عورتوں اور بچوں کے قتل سے منع فرما دیا۔ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2672]
فوائد ومسائل:
عورتوں اور بچوں کو عمدا ًقتل کرنا منع ہے۔
اور شب خون وغیرہ میں جب تمیز کرنا مشکل ہو تو معاف ہے۔
یا جب بڑوں تک پہنچنے کےلئے ان کو قتل کرنا پڑے تو جائز ہے۔
شیخ البانی فرماتے ہیں کہ رسول للہ ﷺ نےاس کے بعد عورتوں اور بچوں کے قتل سے منع فرما دیا تھا کے الفاظ صحیح نہیں ہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2672   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.