مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر

مسند الحميدي
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے منقول روایات
حدیث نمبر: 267
Save to word اعراب
267 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا طلحة بن يحيي عن عمته عائشة بنت طلحة، عن خالتها عائشة ام المؤمنين قالت: اتي النبي صلي الله عليه وسلم بصبي من صبيان الانصار ليصلي عليه فقلت: طوبي له عصفور من عصافير الجنة لم يعمل سوءا قط، ولم يدركه ذنب فقال النبي صلي الله عليه وسلم: «او غير ذلك يا عائشة إن الله عز وجل خلق الجنة وخلق لها اهلا وخلقهم وهم في اصلاب آبائهم، وخلق النار وخلق لها اهلا وخلقهم وهم في اصلاب آبائهم» 267 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا طَلْحَةُ بْنُ يَحْيَي عَنْ عَمَّتِهِ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ، عَنْ خَالَتِهَا عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ قَالَتْ: أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِصَبِيٍّ مِنْ صِبْيَانِ الْأَنْصَارِ لِيُصَلِّي عَلَيْهِ فَقُلْتُ: طُوبَي لَهُ عُصْفُورٌ مِنْ عَصَافِيرِ الْجَنَّةِ لَمْ يَعْمَلْ سُوءًا قَطُّ، وَلَمْ يُدْرِكْهُ ذَنْبٌ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَوْ غَيْرُ ذَلِكَ يَا عَائِشَةُ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ خَلَقَ الْجَنَّةَ وَخَلَقَ لَهَا أَهْلًا وَخَلَقَهُمْ وَهُمْ فِي أَصْلَابِ آبَائِهِمْ، وَخَلَقَ النَّارَ وَخَلَقَ لَهَا أَهْلًا وَخَلَقَهُمْ وَهُمْ فِي أَصْلَابِ آبَائِهِمْ»
267- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک انصاری بچے کو لایا گیا، تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی نماز جنازہ ادا کریں، تو میں نے کہا: یہ کتنا خوش نصیب ہے، یہ جنت کی چڑیا ہے، جس نے کبھی کوئی برا عمل نہیں کیا اور اسے گناہ پہنچا ہی نہیں، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: عائشہ! اس سے مختلف بھی تو ہوسکتا ہے، بے شک اللہ تعالیٰ نے جنت کو پیدا کیا ہے اور اس کے اہل پیدا کئے ہیں اس نے ان اہل کو اس وقت پیدا کیا جب وہ اپنے آباؤ اجداد کی پشتوں میں تھے اور اس نے جہنم کو پید کیا ہے اور اس کے اہل پید کئے ہیں اس نے ان کو اس وقت پیدا کیا ہے، جب وہ اپنے آباؤ اجداد کی پشتوں میں تھے۔

تخریج الحدیث: «إسناده جيد، طلحة بن يحلى فصلنا القول فيه عند الحديث 6932 فى مسند الموصلي. وأخرجه أحمد 208/6، 241 ومسلم فى القدر 2662 وأبو داود فى السنة 4713 والنسائي فى الجنائز 57/3، وابن ماجه فى المقدمة 82، والبيهقي فى الاعتقاد والهداية ص108»

   سنن النسائى الصغرى1949عائشة بنت عبد اللهخلق الله الجنة وخلق لها أهلا وخلقهم في أصلاب آبائهم خلق النار وخلق لها أهلا وخلقهم في أصلاب آبائهم
   صحيح مسلم6768عائشة بنت عبد اللهالله خلق للجنة أهلا خلقهم لها وهم في أصلاب آبائهم وخلق للنار أهلا خلقهم لها وهم في أصلاب آبائهم
   سنن أبي داود4713عائشة بنت عبد اللهالله خلق الجنة وخلق لها أهلا وخلقها لهم وهم في أصلاب آبائهم وخلق النار وخلق لها أهلا وخلقها لهم وهم في أصلاب آبائهم
   سنن ابن ماجه82عائشة بنت عبد اللهالله خلق للجنة أهلا خلقهم لها وهم في أصلاب آبائهم وخلق للنار أهلا خلقهم لها وهم في أصلاب آبائهم
   مشكوة المصابيح84عائشة بنت عبد الله إن الله خلق للجنة اهلا خلقهم لها وهم في اصلاب آبائهم وخلق للنار اهلا خلقهم لها وهم في اصلاب آبائهم
   مسندالحميدي267عائشة بنت عبد اللهأو غير ذلك يا عائشة إن الله عز وجل خلق الجنة وخلق لها أهلا وخلقهم وهم في أصلاب آبائهم، وخلق النار وخلق لها أهلا وخلقهم وهم في أصلاب آبائهم

مسند الحمیدی کی حدیث نمبر 267 کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:267  
فائدہ:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ جو معصوم بچے فوت ہوں گے، وہ جنت میں جائیں گے، نیز تقدیر برحق ہے۔ اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی نہیں جانتا کہ جہنم میں کون جائے گا اور جنت میں کون جائے گا۔ ہمیں جنت اور جہنم میں لوگوں کے داخلے کا حق نہیں دیا گیا ہے کہ فلاں جنتی ہے فلاں جہنمی ہے اس کا علم صرف اللہ تعالیٰ کے پاس ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 267   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 84  
´تقدیر کا غالب آنا`
«. . . ‏‏‏‏عَن عَائِشَة أم الْمُؤمنِينَ قَالَتْ: «دُعِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى جِنَازَةِ صَبِيٍّ مِنَ الْأَنْصَارِ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ طُوبَى لِهَذَا عُصْفُورٌ مِنْ عَصَافِيرِ الْجَنَّةِ لَمْ يَعْمَلِ السُّوءُ وَلَمْ يُدْرِكْهُ قَالَ أَوَ غَيْرُ ذَلِكِ يَا عَائِشَةُ إِنَّ اللَّهَ خَلَقَ لِلْجَنَّةِ أَهْلًا خَلَقَهُمْ لَهَا وَهُمْ فِي أَصْلَابِ آبَائِهِمْ وَخَلَقَ لِلنَّارِ أَهْلًا خَلَقَهُمْ لَهَا وهم فِي أصلاب آبَائِهِم» . رَوَاهُ مُسلم . . .»
. . . سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک انصاری بچے کی نماز جنازہ کے لیے بلایا گیا میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! اس بچے کے لیے خوشخبری اور خوشحالی ہو یہ تو جنت کی چڑیوں میں سے ایک چڑیا ہے، نہ اس نے برا کام کیا ہے اور نہ برائی نے اسے پایا۔ یعنی برائی کی حد کو نہیں پہنچا ہے، یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اے عائشہ! کیا تم ایسا سمجھتی ہو حالانکہ حقیقت اس کے غیر ہے (یعنی کسی کو جنتی ہونے کا فیصلہ نہیں کرنا چاہیے) کیونکہ اللہ تعالیٰ نے جنت کے لیے لوگوں کو پیدا کر دیا ہے حالانکہ وہ اپنے باپوں کے پیٹھوں میں تھے اور اسی طرح جہنم کے لیے لوگوں کو پیدا کیا ہے حالانکہ وہ اپنے باپوں کے پیٹھوں میں تھے۔ اس حدیث کو مسلم نے روایت کیا ہے۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ: 84]
تخریج:
[صحيح مسلم 6768]

فقہ الحدیث:
➊ کسی آدمی کے بارے میں قطعی فیصلہ نہیں کرنا چاہئیے کہ وہ جنتی ہے یا جہنمی؟ الا یہ کہ جو قرآن و حدیث کی رو سے واضح ہو۔
➋ مسلمانوں کے نابالغ فوت شدہ بچوں کے بارے میں علمائے کرام کے درمیان اختلاف ہے۔ راجح یہی ہے کہ یہ بچے اپنے جنتی والدین کے ساتھ جنتی ہیں۔ رہے کفار کے بچے تو راجح قول میں ان کا علم اللہ ہی کے پاس ہے اور کفار کے مردہ بچوں کی نماز جنازہ نہیں
➌ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مومنوں کی اولاد کے بارے میں پوچھا: تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ اپنے والدین کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے پوچھا: بغیر عمل کے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ جانتا ہے جو وہ اعمال کرنے والے تھے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے پوچھا: مشرکین کی اولاد؟ آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا: وہ اپنے والدین کے ساتھ ہے۔ انہوں نے پوچھا: بغیر عمل کے؟ آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا: اللہ جانتا ہے، جو وہ اعمال کرنے والے تھے۔ [سنن ابي داود: 4712، وسنده صحيح]
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث/صفحہ نمبر: 84   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث82  
´قضا و قدر (تقدیر) کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انصار کے ایک بچے کے جنازے میں بلائے گئے، تو میں نے کہا: اللہ کے رسول! اس بچہ کے لیے مبارک باد ہو، وہ تو جنت کی چڑیوں میں سے ایک چڑیا ہے، نہ تو اس نے کوئی برائی کی اور نہ ہی برائی کرنے کا وقت پایا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عائشہ بات یوں نہیں ہے، بلکہ اللہ نے جنت کے لیے کچھ لوگوں کو پیدا کیا جب کہ وہ ابھی اپنے والد کی پشت میں تھے، اور جہنم کے لیے کچھ لوگوں کو پیدا کیا جب کہ وہ ابھی اپنے والد کی پشت میں تھے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب السنة/حدیث: 82]
اردو حاشہ:
(1)
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ نے جس یقین کے ساتھ اس لڑکے کو جنتی کہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پسند نہ آیا اور فرمایا کہ اس کا علم محض اللہ تعالیٰ کے پاس ہے، علامہ نووی رحمۃ اللہ علیہ نے کہا ہے کہ اہل علم کا اس امر پر اجماع ہے کہ مسلمانوں کے سب بچے جنتی ہیں، چنانچہ متعدد احادیث بھی اس فیصلے کی موید ہیں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ حدیث شاید تب فرمائی ہو جب اس کا آپ کو علم نہ ہو اور بعد میں اللہ تعالیٰ نے علم عنایت فرما دیا ہو۔

(2)
اس روایت سے تقدیر کا ثبوت ملتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 82   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6768  
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان فرماتی ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک انصاری بچے کے جنازہ کے لیے بلایا گیا تو میں نے کہا، اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! اس کے لیے مسرت و شادمانی ہے، جنت کی چڑیوں میں سے ایک چڑیا ہے، اس نے کوئی براکام نہیں کیا اور نہ اس کا وقت پایا، آپ نے فرمایا:"یا اور کچھ ہے۔اے عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا! بے شک اللہ نے جنت کے اہل پیدا کیے ہیں انہیں اس کے لیے پیدا کیا ہے، جبکہ وہ ابھی اپنے باپوں کی... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں) [صحيح مسلم، حديث نمبر:6768]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے معلوم ہوا،
اللہ کو انسانی اعمال کا اس کے وجود میں آنے سے پہلے سے علم ہے اور ہمیں انسان کے اعمال کا علم نہیں ہے،
اس لیے کسی کے جنتی یا دوزخی ہونے کا فیصلہ کرنا ہماری دسترس سے باہر ہے،
یہ اللہ تعالیٰ ہی بتا سکتا ہے،
اس لیے اپنے طور پر کسی کے بارے میں کچھ نہیں کہنا چاہیے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6768   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.