1260 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا عبد الحميد بن جبير بن شيبة، قال: سمعت محمد بن عباد بن جعفر المخزومي، يقول: قلت لجابر بن عبد الله الانصاري، وهو يطوف بالبيت: نهي رسول الله صلي الله عليه وسلم عن صيام يوم الجمعة؟ فقال: «نعم، ورب هذا البيت» 1260 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جُبَيْرِ بْنِ شَيْبَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ عَبَّادِ بْنِ جَعْفَرٍ الْمَخْزُومِيَّ، يَقُولُ: قُلْتُ لِجَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيِّ، وَهُوَ يَطُوفُ بِالْبَيْتِ: نَهَي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صِيَامِ يَوْمِ الْجُمُعَةِ؟ فَقَالَ: «نَعَمْ، وَرَبِّ هَذَا الْبَيْتِ»
1260-محمد بن عباد بیان کرتے ہیں: میں نے سیدنا جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا: وہ اس وقت بیت اللہ کا طواف کررہے تھے کیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جمعہ کے دن روزہ رکھنے سے منع کیا ہے؟ انہوں نے جواب دیا: اس گھر کے پروردگار کی قسم! جی ہاں۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1984، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1143، 1143، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2758، 2759، 2760، 2761، 2762، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1789، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1724، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 8579، وأحمد فى «مسنده» برقم: 14371، 14576، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 2206»
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1260
فائدہ: اس حدیث میں جمعہ کے دن روزہ رکھنے کی حرمت کا بیان ہے۔ طواف کے دوران اہم دینی باتیں کی جاسکتی ہیں، جس بات کا علم نہ ہو اس کا علماء سے سوال کر لینا چاہیے۔ مسئلہ بتاتے وقت قسم کھانا جائز ہے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1258
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1724
´جمعہ کے دن کا روزہ۔` محمد بن عباد بن جعفر کہتے ہیں کہ میں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے خانہ کعبہ کے طواف کے دوران پوچھا: کیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جمعہ کے دن روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے؟ کہا: ہاں، اس گھر کے رب کی قسم!۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1724]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) طواف کعبہ کے دوران میں بات چیت کرنا جائز ہے۔ تاہم فضول بات چیت سے اجتناب کرتے ہوئے دعا وذکر میں مشغول رہنا افضل ہے۔
(2) اللہ کی مخلوق کی قسم کھانا حرام ہے۔ لیکن اللہ کا ذکر اس کی کسی صفت کے ساتھ ہو تو کوئی حرج نہیں۔ اس لئے کعبہ کی قسم کھانے کی بجائے کعبہ کے رب کی قسم کھانی چاہیے۔
(3) کسی بات کی تاکید کے لئے قسم کھانا جائز ہے۔ لیکن بلا ضرورت کثرت سے قسمیں کھانا اچھا نہیں اور جھوٹی قسم تو بہت بڑا گناہ ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1724