1263 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا محمد بن المنكدر، قال: سمعت جابر بن عبد الله، يقول: ما سئل رسول الله صلي الله عليه وسلم شيئا قط، فقال: «لا» 1263 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ: مَا سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا قَطُّ، فَقَالَ: «لَا»
1263- سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے جب بھی کوئی چیز مانگی گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی ”نہ“ نہیں کی۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 6034، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2311، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6376، 6377، والدارمي فى «مسنده» برقم: 71، وأحمد فى «مسنده» برقم: 14515، والطيالسي فى «مسنده» برقم: 1826، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 2001، وعبد بن حميد فى «المنتخب من مسنده» برقم: 1087، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 32470، والترمذي فى "الشمائل"، 352، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 1339، 3345»
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6034
6034. حضرت جابر ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: کبھی ایسا نہیں ہوا کہ نبی ﷺ سے کسی نے کوئی چیز مانگی ہو اور آپ نے اسے دینے سے انکار کیا ہو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6034]
حدیث حاشیہ: یہ آپ کی مروت کا حال تھا بلکہ اگرہوتی تواس وقت دے دیا ورنہ اس سے وعدہ فرماتے کہ عنقریب تجھ کو یہ دے دوں گا، صلی اللہ علیه وسلم ولا یلزم من ذالك أن لا یقولھا اعتذار ا کما في قوله تعالیٰ قلت لا أجد ما أحملکم علیه (فتح) یعنی اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ آپ نے نہ ہونے کی صورت میں معذرت کے طور پر بھی ایسا نہ فرماتے جیسا کہ آیت مذکورہ میں ہے کہ آپ نے ایک موقع پر کچھ لوگوں سے فرمایا تھا کہ میرے پاس اس وقت تمہاری سواری کا جانور نہیں ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6034
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6034
6034. حضرت جابر ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: کبھی ایسا نہیں ہوا کہ نبی ﷺ سے کسی نے کوئی چیز مانگی ہو اور آپ نے اسے دینے سے انکار کیا ہو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6034]
حدیث حاشیہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جب بھی دنیا کا مال ومتاع مانگا گیا تو آپ نے دینے سے انکار نہیں کیا، اگر آپ کے پاس کوئی چیز نہ ہوتی تو خاموشی اختیار کرتے، اگر آئندہ جلد یا بدیر ملنے کی امید ہوتی تو دینے کا ارداہ کر لیتے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6034