مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر

مسند الحميدي
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
حدیث نمبر: 125
Save to word اعراب
125 - حدثنا الحميدي، ثنا سفيان قال: ثنا مسعر، عن مرة، عن علقمة بن مرثد، عن المغيرة اليشكري، عن المعرور بن سويد، عن ابن مسعود قال: قالت ام حبيبة: اللهم امتعني بزوجي رسول الله صلي الله عليه وسلم، وبابي ابي سفيان وباخي معاوية، فقال رسول الله صلي الله عليه وسلم: «دعوت الله لآجال مضروبة، ولآماد مبلوغة، ولارزاق مقسومة لا يتقدم منها شيء قبل اجله، ولا يتاخر منها شيء بعد حله، ولو كنت سالت الله ان ينجيك من عذاب في النار، وعذاب في القبر كان خيرا او افضل» 125 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا مِسْعَرٌ، عَنْ مُرَّةَ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ، عَنِ الْمُغِيرَةِ الْيَشْكُرِيِّ، عَنِ الْمَعْرُورِ بْنِ سُوَيْدٍ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَتْ أُمُّ حَبِيبَةَ: اللَّهُمَّ أَمْتِعْنِي بِزَوْجِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَبِأَبِي أَبِي سُفْيَانَ وَبِأَخِي مُعَاوِيَةَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «دَعَوْتِ اللَّهَ لِآجَالٍ مَضْرُوبَةٍ، وَلِآمَادٍ مَبْلُوغَةٍ، وَلِأَرْزَاقٍ مَقْسُومَةٍ لَا يَتَقَدَّمُ مِنْهَا شَيْءُ قَبْلَ أَجَلِهِ، وَلَا يَتَأَخَّرُ مِنْهَا شَيْءٌ بَعْدَ حِلِّهِ، وَلَوْ كُنْتِ سَأَلْتِ اللَّهِ أَنْ يُنْجِيَكِ مِنْ عَذَابٍ فِي النَّارِ، وَعَذَابٍ فِي الْقَبْرِ كَانَ خَيْرًا أَوْ أَفْضَلَ»
125- سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے دعا کی۔ اے اللہ! تو میرے شوہر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ، میرے والد، ابوسفیان، اور میرے بھائی، معاویہ، کو لمبی زندگی دینا۔ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے اللہ تعالیٰ سے ایسی چیز کے بارے میں دعا کی ہے، جس کا وقت متعین ہے، جس کی آخری حد مقرر ہے اور جس کا رزق مقرر شدہ ہے۔ اس کی متعین مدت سے پہلے کوئی چیز نہیں آسکتی اور کوئی چیز اس سے تاخیر نہیں کرسکتی۔ جب وہ وقت ختم ہوجائے گا۔ اگر تم اللہ تعالیٰ سے دعا مانگتیں کہ اللہ تعالیٰ تمہیں جہنم کے عذاب سے اور قبر کے عذاب سے نجات دے تو یہ زیادہ بہتر تھا۔ (راوی کو شک ہے شاید یہ الفاظ ہیں) افضل تھا۔
راوی بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بندروں اور خنزیروں کے بارے میں دریافت کیا گیا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کیا رائے ہے کہ یہ ان لوگوں کی نسل سے تعلق رکھتے ہیں، جنہیں مسخ کردیا گیا تھا؟ یا یہ اس سے پہلے کی کوئی چیز ہے؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں! یہ اس سے پہلے کی کوئی چیز ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ جب بھی کسی قوم کو ہلاکت کا شکار کرتا ہے، تو ان کو نسل اور ان لوگوں کا انجام ان لوگوں کی شکل میں ہوتا ہے، جو ان سے پہلے بھی موجود ہوں۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه مسلم 2663، وابن حبان فى ”صحيحه“: برقم: 2969، وأبو يعلى فى ”مسنده“: برقم: 5313، 5314، 5315»

   صحيح البخاري2900مالك بن ربيعةإذا أكثبوكم فعليكم بالنبل
   صحيح البخاري3984مالك بن ربيعةإذا أكثبوكم فارموهم واستبقوا نبلكم
   سنن أبي داود2663مالك بن ربيعةإذا أكثبوكم فارموهم بالنبل واستبقوا نبلكم
   سنن أبي داود2664مالك بن ربيعةإذا أكثبوكم فارموهم بالنبل ولا تسلوا السيوف حتى يغشوكم
   مسندالحميدي125مالك بن ربيعةدعوت الله لآجال مضروبة، ولآماد مبلوغة، ولأرزاق مقسومة لا يتقدم منها شيء قبل أجله، ولا يتأخر منها شيء بعد حله، ولو كنت سألت الله أن ينجيك من عذاب في النار، وعذاب في القبر كان خيرا أو أفضل

مسند الحمیدی کی حدیث نمبر 125 کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:125  
فائدہ:
اس حدیث میں ایک مسئلہ دعا کے متعلق ہے کہ دعا میں ہر لحاظ سے جامعیت ہونی چاہیے، اور مخصوص افراد کے فائدے کی دعا کرنا ایک محدود دعا ہے۔ عذاب جہنم اور عذاب قبر سے نجات کی دعا اکثر کرتے رہنا چاہیے، اور اس میں ہر لحاظ سے جامعیت بھی ہے۔
اس حدیث میں دوسرا مسئلہ یہ بیان ہوا ہے کہ بندر اور خنزیر ایک مستقل مخلوق ہیں، جو بہت پہلے سے ہیں، ان کو بنی اسرائیل کی بگڑی ہوئی قوم قرار دینا درست نہیں ہے۔ ہاں، وہ بھی بندر اور خنزیر کی شکل میں تبدیل میں ہوئے تھے، لیکن وہ تین دن کے بعد مرگئے تھے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 125   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2663  
´جنگ میں صف بندی کا بیان۔`
ابواسید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب ہم نے بدر کے دن صف بندی کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کافر تمہارے قریب پہنچ جائیں ۱؎ تب تم انہیں نیزوں سے مارنا، اور اپنے تیر بچا کر رکھنا۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2663]
فوائد ومسائل:
دشمن کے مقابلے میں صف بندی عمدہ ہونی چاہیے۔
اور خوب تاک کر نشانہ مارا جائے۔
تاکہ کوئی تیر گولی یا گولہ وغیرہ ضائع نہ ہو۔
اور کسی بھی موقع پر مال کا ضائع کرنا جائز نہیں۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2663   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3984  
3984. حضرت ابو اسید ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں بدر کے روز فرمایا: جب کافر تمہارے قریب آ جائیں تو انہیں تیروں سے مارو اور اپنے تیروں کی حفاظت کرو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3984]
حدیث حاشیہ:
یعنی جلدی جلدی سب تیر نہ چلا دو کہ لگیں یا نہ لگیں یہ تیروں کا ضائع کرنا ہوگا لائق جنرل ایسے ہی ہوتے ہیں جو اپنی فوج کا سامان جنگ بہت محتاط طریقہ پر خرچ کراتے ہیں آنحضرت ﷺ اس بارے میں بھی بہت بڑے فوجی کمانڈرماہر فنون حربیہ تھے إذا أکثبوکم کا معنی اس حدیث میں راوی نے یہ کیا ہے کہ بہت سے آجائیں اور ہجوم کی شکل میں آئیں بعضوں نے کہا کثب کے معنی لغت میں نزدیک ہو نے کے آئے ہیں یعنی جب تک وہ تمہارے نزدیک نہ ہوں اپنے تیروں کو محفوظ رکھنا تاکہ وہ وقت پر کام آئیں‘ ان کو بیکار ضائع نہ کرنا آج بھی اصول یہی ہے جو ساری دنیا میں مسلم ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3984   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2900  
2900. حضر ت ابو اسید ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے بدر کے دن اس وقت فرمایا جب ہم قریش کے سامنے صف بستہ کھڑے تھے اور وہ بھی ہمارے مقابلے میں تیار تھے: جب وہ تمہارے قریب آجائیں تو ان پر تیروں کی بارش کردو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2900]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث سے ظاہر ہوا کہ آنحضرتﷺ نے میدان بدر میں مجاہدین اسلام کو جنگی تربیت بھی فرمائی اور جنگ و جہاد کے قواعد بھی تعلیم فرمائے۔
درحقیقت امیر لشکر کو ایسا ہی ہونا چاہئے کہ وہ قوم کو ہر طرح سے کنٹرول کرسکے (ﷺ)۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2900   

حدیث نمبر: 125
Save to word اعراب
125 - قال: وسئل رسول الله صلي الله عليه وسلم عن القردة والخنازير تراهم من نسل الذين كانوا مسخوا او من شيء كان قبل ذلك فقال: «لا بل من شيء كان قبل ذلك إن الله تعالي لم يهلك قوما قط فيجعل لهم نسلا ولا عاقبة، ولكنهم من شيء كان قبل ذلك» 125 - قَالَ: وَسُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْقِرَدَةِ وَالْخَنَازِيرِ تَرَاهُمْ مِنْ نَسْلِ الَّذِينَ كَانُوا مُسِخُوا أَوْ مِنْ شَيْءٍ كَانَ قَبْلَ ذَلِكَ فَقَالَ: «لَا بَلْ مِنْ شَيْءٍ كَانَ قَبْلَ ذَلِكَ إِنَّ اللَّهَ تَعَالَي لَمْ يُهْلِكْ قَوْمًا قَطُّ فَيَجْعَلُ لَهُمْ نَسْلًا وَلَا عَاقِبَةً، وَلَكِنَّهُمْ مِنْ شَيْءٍ كَانَ قَبْلَ ذَلِكَ»
125- سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے دعا کی۔ اے اللہ! تو میرے شوہر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ، میرے والد، ابوسفیان، اور میرے بھائی، معاویہ، کو لمبی زندگی دینا۔ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے اللہ تعالیٰ سے ایسی چیز کے بارے میں دعا کی ہے، جس کا وقت متعین ہے، جس کی آخری حد مقرر ہے اور جس کا رزق مقرر شدہ ہے۔ اس کی متعین مدت سے پہلے کوئی چیز نہیں آسکتی اور کوئی چیز اس سے تاخیر نہیں کرسکتی۔ جب وہ وقت ختم ہوجائے گا۔ اگر تم اللہ تعالیٰ سے دعا مانگتیں کہ اللہ تعالیٰ تمہیں جہنم کے عذاب سے اور قبر کے عذاب سے نجات دے تو یہ زیادہ بہتر تھا۔ (راوی کو شک ہے شاید یہ الفاظ ہیں) افضل تھا۔
راوی بیانن کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بندروں اور خنزیروں کے بارے میں دریافت کیا گیا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کیا رائے ہے کہ یہ ان لوگوں کی نسل سے تعلق رکھتے ہیں، جنہیں مسخ کردیا گیا تھا؟ یا یہ اس سے پہلے کی کوئی چیز ہے؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں! یہ اس سے پہلے کی کوئی چیز ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ جب بھی کسی قوم کو ہلاکت کا شکار کرتا ہے، تو ان کو نسل اور ان لوگوں کا انجام ان لوگوں کی شکل میں ہوتا ہے، جو ان سے پہلے بھی موجود ہوں۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه مسلم 2663، وابن حبان فى ”صحيحه“: برقم: 2969، وأبو يعلى فى ”مسنده“: برقم: 5313، 5314، 5315»

   صحيح البخاري2900مالك بن ربيعةإذا أكثبوكم فعليكم بالنبل
   صحيح البخاري3984مالك بن ربيعةإذا أكثبوكم فارموهم واستبقوا نبلكم
   سنن أبي داود2663مالك بن ربيعةإذا أكثبوكم فارموهم بالنبل واستبقوا نبلكم
   سنن أبي داود2664مالك بن ربيعةإذا أكثبوكم فارموهم بالنبل ولا تسلوا السيوف حتى يغشوكم
   مسندالحميدي125مالك بن ربيعةدعوت الله لآجال مضروبة، ولآماد مبلوغة، ولأرزاق مقسومة لا يتقدم منها شيء قبل أجله، ولا يتأخر منها شيء بعد حله، ولو كنت سألت الله أن ينجيك من عذاب في النار، وعذاب في القبر كان خيرا أو أفضل

مسند الحمیدی کی حدیث نمبر 125 کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:125  
فائدہ:
اس حدیث میں ایک مسئلہ دعا کے متعلق ہے کہ دعا میں ہر لحاظ سے جامعیت ہونی چاہیے، اور مخصوص افراد کے فائدے کی دعا کرنا ایک محدود دعا ہے۔ عذاب جہنم اور عذاب قبر سے نجات کی دعا اکثر کرتے رہنا چاہیے، اور اس میں ہر لحاظ سے جامعیت بھی ہے۔
اس حدیث میں دوسرا مسئلہ یہ بیان ہوا ہے کہ بندر اور خنزیر ایک مستقل مخلوق ہیں، جو بہت پہلے سے ہیں، ان کو بنی اسرائیل کی بگڑی ہوئی قوم قرار دینا درست نہیں ہے۔ ہاں، وہ بھی بندر اور خنزیر کی شکل میں تبدیل میں ہوئے تھے، لیکن وہ تین دن کے بعد مرگئے تھے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 125   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2663  
´جنگ میں صف بندی کا بیان۔`
ابواسید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب ہم نے بدر کے دن صف بندی کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کافر تمہارے قریب پہنچ جائیں ۱؎ تب تم انہیں نیزوں سے مارنا، اور اپنے تیر بچا کر رکھنا۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2663]
فوائد ومسائل:
دشمن کے مقابلے میں صف بندی عمدہ ہونی چاہیے۔
اور خوب تاک کر نشانہ مارا جائے۔
تاکہ کوئی تیر گولی یا گولہ وغیرہ ضائع نہ ہو۔
اور کسی بھی موقع پر مال کا ضائع کرنا جائز نہیں۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2663   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3984  
3984. حضرت ابو اسید ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں بدر کے روز فرمایا: جب کافر تمہارے قریب آ جائیں تو انہیں تیروں سے مارو اور اپنے تیروں کی حفاظت کرو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3984]
حدیث حاشیہ:
یعنی جلدی جلدی سب تیر نہ چلا دو کہ لگیں یا نہ لگیں یہ تیروں کا ضائع کرنا ہوگا لائق جنرل ایسے ہی ہوتے ہیں جو اپنی فوج کا سامان جنگ بہت محتاط طریقہ پر خرچ کراتے ہیں آنحضرت ﷺ اس بارے میں بھی بہت بڑے فوجی کمانڈرماہر فنون حربیہ تھے إذا أکثبوکم کا معنی اس حدیث میں راوی نے یہ کیا ہے کہ بہت سے آجائیں اور ہجوم کی شکل میں آئیں بعضوں نے کہا کثب کے معنی لغت میں نزدیک ہو نے کے آئے ہیں یعنی جب تک وہ تمہارے نزدیک نہ ہوں اپنے تیروں کو محفوظ رکھنا تاکہ وہ وقت پر کام آئیں‘ ان کو بیکار ضائع نہ کرنا آج بھی اصول یہی ہے جو ساری دنیا میں مسلم ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3984   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2900  
2900. حضر ت ابو اسید ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے بدر کے دن اس وقت فرمایا جب ہم قریش کے سامنے صف بستہ کھڑے تھے اور وہ بھی ہمارے مقابلے میں تیار تھے: جب وہ تمہارے قریب آجائیں تو ان پر تیروں کی بارش کردو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2900]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث سے ظاہر ہوا کہ آنحضرتﷺ نے میدان بدر میں مجاہدین اسلام کو جنگی تربیت بھی فرمائی اور جنگ و جہاد کے قواعد بھی تعلیم فرمائے۔
درحقیقت امیر لشکر کو ایسا ہی ہونا چاہئے کہ وہ قوم کو ہر طرح سے کنٹرول کرسکے (ﷺ)۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2900   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.