124 - حدثنا الحميدي، ثنا سفيان، عن مسعر، عن عمرو بن مرة، عن عبد الله بن سلمة، عن عبد الله بن مسعود قال «من كل شيء قد اوتي نبيكم علمه إلا من خمس إن الله عنده علم الساعة إلي آخر السورة» 124 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ثنا سُفْيَانُ، عَنْ مِسْعَرٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ «مِنْ كُلِّ شَيْءٍ قَدْ أُوتِيَ نَبِيُّكُمْ عِلْمَهُ إِلَّا مِنْ خَمْسٍ إِنَّ اللَّهَ عِنْدَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ إِلَي آخِرِ السُّورَةِ»
124- سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: تمہاری نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ہر چیز کا علم عطا کیا گیا تھا صرف پانچ چیزوں کا (حکم مختلف ہے)۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: «إِنَّ اللهَ عِنْدَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ» ”بے شک قیامت کا علم اللہ تعالیٰ کے ہی پاس ہے۔“ یہ سورہ آخر تک ہے۔
تخریج الحدیث: «إسنادہ حسن، أخرجه أحمد فى ”مسنده“، برقم: 3733 برقم: 4252 برقم: 4339، والطيالسي فى مسنده، برقم: 385، وأبو يعلى فى ”مسنده“: برقم: 5153، وابن أبى شيبة فى مصنفه، برقم: 32385»
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:124
فائدہ: ہر وہ علم جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیا گیا ہے، وہ وحی کے ذریعے تھا، اور جو چیز بتا دی جائے تو وہ غیب نہیں رہتی۔ قرآن و حدیث میں بے شمار دلائل ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم غیب نہیں جانتے تھے۔ پانچ چیزوں کا علم اللہ تعالی نے بذریعۂ وحی بھی نہیں بتایا، ان چیزوں کا علم صرف اللہ تعالیٰ ہی کو ہے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 124