الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:125
125- سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے دعا کی۔ ”اے اللہ! تو میرے شوہر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم، میرے والد، ابوسفیان، اور میرے بھائی، معاویہ، کو لمبی زندگی دینا۔“ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم نے اللہ تعالیٰ سے ایسی چیز کے بارے میں دعا کی ہے، جس کا وقت متعین ہے، جس کی آخری حد مقرر ہے اور جس کا رزق مقرر شدہ ہے۔ اس کی متعین مدت سے پہلے کوئی چیز نہیں آسکتی اور کوئی چیز اس سے تاخیر نہیں کرسکتی۔ جب وہ وقت ختم ہوجائے گا۔ اگر تم اللہ تعالیٰ سے دعا مانگتیں کہ اللہ تعالیٰ تمہیں جہنم کے عذاب سے اور قبر کے عذاب سے نجات دے تو یہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:125]
فائدہ:
اس حدیث میں ایک مسئلہ دعا کے متعلق ہے کہ دعا میں ہر لحاظ سے جامعیت ہونی چاہیے، اور مخصوص افراد کے فائدے کی دعا کرنا ایک محدود دعا ہے۔ عذاب جہنم اور عذاب قبر سے نجات کی دعا اکثر کرتے رہنا چاہیے، اور اس میں ہر لحاظ سے جامعیت بھی ہے۔
اس حدیث میں دوسرا مسئلہ یہ بیان ہوا ہے کہ بندر اور خنزیر ایک مستقل مخلوق ہیں، جو بہت پہلے سے ہیں، ان کو بنی اسرائیل کی بگڑی ہوئی قوم قرار دینا درست نہیں ہے۔ ہاں، وہ بھی بندر اور خنزیر کی شکل میں تبدیل میں ہوئے تھے، لیکن وہ تین دن کے بعد مرگئے تھے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 125