1198 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا الوليد بن كثير، عن وهب بن كيسان، قال: رايت ابا هريرة صلي بالمدينة بالناس مساء يوم النفر الاول، ثم قال: «إن ابا القاسم صلي الله عليه وسلم قد سبق بالخيرات» وإن ذكوان مولي مروان قد سبق الحاج، وإنه قد اخبر عن الناس بسلامة، قال سفيان: فقال ذكوان: «انا الذي كلفتها سير ليلة... من اهل مني نصا إلي اهل يثرب» 1198 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا الْوَلِيدُ بْنُ كَثِيرٍ، عَنْ وَهْبِ بْنِ كَيْسَانَ، قَالَ: رَأَيْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ صَلَّي بِالْمَدِينَةِ بِالنَّاسِ مَسَاءَ يَوْمِ النَّفْرِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ قَالَ: «إِنَّ أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ سَبَقَ بِالْخَيْرَاتِ» وَإِنَّ ذَكْوانَ مَوْلَي مَرْوَانَ قَدْ سَبَقَ الْحَاجَّ، وَإِنَّهُ قَدْ أَخْبَرَ عَنِ النَّاسِ بِسَلَامَةٍ، قَالَ سُفْيَانُ: فَقَالَ ذَكوانُ: «أَنَا الَّذِي كَلَّفْتُهَا سَيْرَ لَيْلَةٍ... مِنْ أَهْلِ مِنًي نَصًّا إِلَي أَهْلِ يَثْرِبِ»
1198-وہب بن کیسان بیان کرتے ہیں: میں نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو مدینہ منورہ میں اس شام کونماز ادا کرتے ہوئے دیکھا جب پہلے دن لوگ روانہ ہوتے ہیں پھر انہوں نے بتایا: ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم بھلائی کے معاملے میں سبقت لے جاتے تھے لیکن مروان کا غلام ذکوان حاجیوں سے آگے نکل گیا اس نے لوگوں کے بارے میں سلامتی کی اطلاع دی۔ سفیان کہتے ہیں: ذکوان نے یہ شعر کہا تھا: ”میں وہ شخص ہوں جس نے اس (سواری کو) اہل منیٰ کی طرف سے اہل یثرب کی طرف تیزی سے جانے کاپابند کیا“۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لإنقطاعه، وهب بن كيسان قيل: رأي أبا هريرة رؤية ولم يسمع عنه وأخرجه الحميدي فى «مسنده» برقم: 1198، وأورده ابن حجر فى «المطالب العالية» برقم: 1292»