1029 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، عن الاعمش، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، يبلغ به النبي صلي الله عليه وسلم، قال: «الإمام ضامن، والمؤذن مؤتمن، اللهم ارشد الائمة، واغفر للمؤذنين» 1029 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «الْإِمَامُ ضَامِنٌ، وَالْمُؤَذِّنُ مُؤْتَمَنٌ، اللَّهُمَّ أَرْشِدِ الْأَئِمَّةَ، وَاغْفِرْ لِلْمُؤَذَّنِينَ»
1029- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: انہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کا پتہ چلا ہے۔ ”امام ضامن ہے اور مؤذن امانت دار ہے۔ اے اللہ! اماموں کی رہنمائی کر اور اذان دینے والوں کی مغفرت کر دے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه ابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 1528، 1529، 1530، 1531، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1672، وأبو داود فى «سننه» برقم: 517، والترمذي فى «جامعه» برقم: 207، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 2052، 2053، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7290، 7933، والطبراني فى «الصغير» برقم: 297، 595، 750، 796»
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1029
فائدہ: اس حدیث میں مؤذن اور امام کو تاکید کی گئی ہے کہ اسلام کے اہم ترین رکن نماز کا وقت پر ادا کرنا بہت ہی ضروری ہے، اور اگر مؤذن اور امام سستی کریں گے تو اس اہم ترین رکن ”نماز“ میں کمی واقع ہوگی۔ بلکہ اس سے بڑھ کر امام اور مؤذن کا تعلق پورے گاؤں اور محلے سے ہوتا ہے، اس سے امام اور مؤذن کی اہمیت اور زیادہ بڑھ جاتی ہے کہ انھیں ہر وقت الرٹ رہنا چاہیے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1028
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 207
´امام ضامن اور مؤذن امین ہے۔` ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ”امام ضامن ہے ۱؎ اور مؤذن امین ۲؎ ہے، اے اللہ! تو اماموں کو راہ راست پر رکھ ۳؎ اور مؤذنوں کی مغفرت فرما“۴؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 207]
اردو حاشہ: 1؎: یعنی امام مقتدیوں کی نماز کا نگراں اور محافظ ہے، کیونکہ مقتدیوں کی نماز کی صحت امام کی نماز کی صحت پر موقوف ہے، اس لیے اسے آداب طہارت اور آداب نماز کا خیال رکھنا ضروری ہے۔
2؎: یعنی لوگ اس کی اذان پر اعتماد کر کے نماز پڑھتے اور روزہ رکھتے ہیں، اس لیے اسے وقت کا خیال رکھنا چاہئے، نہ پہلے اذان دے اور نہ دیر کرے۔
3؎: یعنی جو ذمہ داری انہوں نے اٹھا رکھی ہے اس کا شعور رکھنے اور اس سے عہدہ برآں ہونے کی توفیق دے۔
4؎: یعنی اس امانت کی ادائیگی میں ان سے جو کوتاہی ہو اسے بخش دے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 207