1027 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا عبد الملك بن عمير، قال: سمعت رجلا، يقول: سمعت ابا هريرة، يقول: «رايت رسول الله صلي الله عليه وسلم يصلي قائما، وقاعدا، وحافيا، وناعلا، ورايته ينفتل عن يمينه، وعن شماله» قال سفيان:" قالوا: هذا ابو الاوبر"1027 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عُمَيْرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَجُلًا، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: «رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي قَائِمًا، وَقَاعِدًا، وَحَافِيًا، وَنَاعِلًا، وَرَأَيْتُهُ يَنْفَتِلُ عَنْ يَمِينِهِ، وَعَنْ شِمَالِهِ» قَالَ سُفْيَانُ:" قَالُوا: هَذَا أَبُو الْأَوْبَرِ"
1027- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو کھڑے ہوکر بھی اور بیٹھ کر بھی، ننگے پاؤں بھی اور جوتا پہن کربھی، نماز ادا کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز کے بعد دائیں طرف سے اور بائیں طرف سے بھی اٹھتے ہوئے دیکھا ہے۔ سفیان نامی روای کہتے ہیں: اس روایت کا ایک راوی ابولادبر ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده جيد،وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3610، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 3669، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7501، 7502، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6672»
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1027
فائدہ: اس حدیث سے ثابت ہوا کہ نماز کھڑے ہوکر پڑھنی چاہیے، لیکن بیماری یا عذر کی بنا پر بیٹھ کر بھی پڑھنا درست ہے، اس طرح یہ بھی ثابت ہوا کہ نماز ننگے پاؤں پڑھنی چاہیے لیکن پاک جوتا پہن کر بھی نماز پڑھنا درست ہے۔ نماز کا سلام پھیرنے کے بعد دائیں یا بائیں دونوں طرف سے مقتدیوں کی طرف منہ پھیرنا درست ہے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1026