(حديث مرفوع) حدثنا مروان بن معاوية الفزاري ، اخبرنا الازهر بن راشد الكاهلي ، عن الخضر بن القواس ، عن ابي سخيلة ، قال: قال علي رضي الله عنه: الا اخبركم بافضل آية في كتاب الله تعالى حدثنا بها رسول الله صلى الله عليه وسلم: ما اصابكم من مصيبة فبما كسبت ايديكم ويعفو عن كثير سورة الشورى آية 30،" وسافسرها لك يا علي: ما اصابكم من مرض، او عقوبة، او بلاء في الدنيا، فبما كسبت ايديكم، والله تعالى اكرم من ان يثني عليهم العقوبة في الآخرة، وما عفا الله تعالى عنه في الدنيا، فالله تعالى احلم من ان يعود بعد عفوه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْفَزَارِيُّ ، أَخبرنَا الْأَزْهَرُ بْنُ رَاشِدٍ الْكَاهِلِيُّ ، عَنْ الْخَضِرِ بْنِ الْقَوَّاسِ ، عَنْ أَبِي سُخَيْلَةَ ، قَالَ: قَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِأَفْضَلِ آيَةٍ فِي كِتَابِ اللَّهِ تَعَالَى حَدَّثَنَا بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا أَصَابَكُمْ مِنْ مُصِيبَةٍ فَبِمَا كَسَبَتْ أَيْدِيكُمْ وَيَعْفُو عَنْ كَثِيرٍ سورة الشورى آية 30،" وَسَأُفَسِّرُهَا لَكَ يَا عَلِيُّ: مَا أَصَابَكُمْ مِنْ مَرَضٍ، أَوْ عُقُوبَةٍ، أَوْ بَلَاءٍ فِي الدُّنْيَا، فَبِمَا كَسَبَتْ أَيْدِيكُمْ، وَاللَّهُ تَعَالَى أَكْرَمُ مِنْ أَنْ يُثَنِّيَ عَلَيْهِمْ الْعُقُوبَةَ فِي الْآخِرَةِ، وَمَا عَفَا اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ فِي الدُّنْيَا، فَاللَّهُ تَعَالَى أَحْلَمُ مِنْ أَنْ يَعُودَ بَعْدَ عَفْوِهِ".
ایک مرتبہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ کیا میں تمہیں قرآن کریم کی وہ سب سے افضل آیت جو ہمیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بتائی تھی نہ بتاؤں؟ وہ آیت یہ ہے «مااصابكم من مصيبة فبما كسبت ايديكم و يعفو عن كثير» اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ علی! میں تمہارے سامنے اس کی تفسیر بیان کرتا ہوں، اس آیت کا مطلب یہ ہے کہ تمہیں دنیا میں جو بیماری، تکلیف یا آزمائش پیش آتی ہے تو وہ تمہاری اپنی حرکتوں اور کرتوتوں کی وجہ سے ہوتی ہے اور اللہ تعالیٰ اس سے بہت کریم ہے کہ آخرت میں اس کی دوبارہ سزا دے اور اللہ نے دنیا میں جس چیز سے درگزر فرمایا ہو، اس کے حلم سے یہ بعید ہے کہ وہ اپنے عفو سے رجوع کر لے۔