حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا سعيد ، عن قتادة ، عن عبد ربه ، عن ابي عياض ، عن عبد الرحمن بن الحارث بن هشام ، ان مروان بن الحكم , بعثه إلى ام سلمة وعائشة ، قال: فلقيت غلامها نافعا ، فارسلته إليها، فسالها , قال: فرجع إلي، فاخبرني انها قالت: إن نبي الله صلى الله عليه وسلم كان " يصبح جنبا من جماع غير احتلام، ثم يصبح صائما" , قال: فاتيت مروان، فاخبرته، فقال: اقسمت عليك لتاتين ابا هريرة فلتخبرنه به، فاتيته فاخبرته، فقال: هن اعلم.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ عَبْدِ رَبِّهِ ، عَنْ أَبِي عِيَاضٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ ، أَنَّ مَرْوَانَ بْنَ الْحَكَمِ , بَعَثَهُ إِلَى أُمِّ سَلَمَةَ وَعَائِشَةَ ، قَالَ: فَلَقِيتُ غُلَامَهَا نَافِعًا ، فَأَرْسَلْتُهُ إِلَيْهَا، فَسَأَلَهَا , قَالَ: فَرَجَعَ إِلَيَّ، فَأَخْبَرَنِي أَنَّهَا قَالَتْ: إِنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ " يُصْبِحُ جُنُبًا مِنْ جِمَاعٍ غَيْرِ احْتِلَام، ثُمَّ يُصْبِحُ صَائِمًا" , قَالَ: فَأَتَيْتُ مَرْوَانَ، فَأَخْبَرْتُهُ، فَقَالَ: أَقْسَمْتُ عَلَيْكَ لَتَأْتِيَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ فَلَتُخْبِرَنَّهُ بِهِ، فَأَتَيْتُهُ فَأَخْبَرْتُهُ، فَقَالَ: هُنَّ أَعْلَمُ.
ابوعیاض کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مروان نے حضرت ام سلمہ کے پاس ایک مسئلہ معلوم کرنے کے لئے ایک قاصد کو بھیجا، اس نے حضرت ام سلمہ کے پاس ان کا آزاد کردہ غلام بھیج دیا، انہوں نے فرمایا کہ اگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر اختیاری طور پر وجوب غسل ہوتا تب بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزہ رکھتے تھے، ناغہ نہیں کرتے تھے غلام نے واپس آکر یہ بات بتادی پھر مروان نے حضرت عائشہ کے پاس اپنا قاصد بھیج دیا، اس نے بھی حضرت عائشہ کے پاس ان کے غلام کو بھیجا، انہوں نے بھی وہی جواب دیا، تو مروان نے قاصد سے کہا کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس جاؤ اور انہیں یہ بتادو چنانچہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس گیا اور انہیں حضرت ام سلمہ اور حضرت عائشہ کے حوالے سے یہ حدیث بتائی تو انہوں نے فرمایا کہ وہ دونوں زیادہ جانتی ہیں۔
حكم دارالسلام: مرفوعه صحيح، وهذا إسناد ضعيف لجهالة عند ربه وأبى عياض