حدثنا ابو النضر ، حدثنا عبد الحميد ، حدثني شهر ، قال: سمعت ام سلمة تحدث، زعمت ان فاطمة جاءت إلى نبي الله صلى الله عليه وسلم تشتكي إليه الخدمة، فقالت: يا رسول الله، والله لقد مجلت يدي من الرحى، اطحن مرة، واعجن مرة، فقال لها رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن يرزقك الله شيئا ياتك، وسادلك على خير من ذلك إذا لزمت مضجعك، فسبحي الله ثلاثا وثلاثين، وكبري ثلاثا وثلاثين، واحمدي اربعا وثلاثين، فذلك مائة، فهو خير لك من الخادم، وإذا صليت صلاة الصبح، فقولي لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك وله الحمد، يحيي ويميت، بيده الخير، وهو على كل شيء قدير , عشر مرات بعد صلاة الصبح , وعشر مرات بعد صلاة المغرب، فإن كل واحدة منهن تكتب عشر حسنات، وتحط عشر سيئات، وكل واحدة منهن كعتق رقبة من ولد إسماعيل، ولا يحل لذنب كسب ذلك اليوم ان يدركه , إلا ان يكون الشرك، لا إله إلا الله وحده لا شريك له، وهو حرسك ما بين ان تقوليه غدوة إلى ان تقوليه عشية من كل شيطان، ومن كل سوء" .حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ ، حَدَّثَنِي شَهْرٌ ، قَالَ: سَمِعْتُ أُمَّ سَلَمَةَ تُحَدِّثُ، زَعَمَتْ أَنَّ فَاطِمَةَ جَاءَتْ إِلَى نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَشْتَكِي إِلَيْهِ الْخِدْمَةَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَاللَّهِ لَقَدْ مَجِلَتْ يَدَيَّ مِنَ الرَّحَى، أَطْحَنُ مَرَّةً، وَأَعْجِنُ مَرَّةً، فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنْ يَرْزُقْكِ اللَّهُ شَيْئًا يَأْتِكِ، وَسَأَدُلُّكِ عَلَى خَيْرٍ مِنْ ذَلِكَ إِذَا لَزِمْتِ مَضْجَعَكِ، فَسَبِّحِي اللَّهَ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَكَبِّرِي ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَاحْمَدِي أَرْبَعًا وَثَلَاثِينَ، فَذَلِكَ مِائَةٌ، فَهُوَ خَيْرٌ لَكِ مِنَ الْخَادِمِ، وَإِذَا صَلَّيْتِ صَلَاةَ الصُّبْحِ، فَقُولِي لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ، يُحْيِي وَيُمِيتُ، بِيَدِهِ الْخَيْرُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ , عَشْرَ مَرَّاتٍ بَعْدَ صَلَاةِ الصُّبْحِ , وَعَشْرَ مَرَّاتٍ بَعْدَ صَلَاةِ الْمَغْرِبِ، فَإِنَّ كُلَّ وَاحِدَةٍ مِنْهُنَّ تُكْتَبُ عَشْرَ حَسَنَاتٍ، وَتَحُطُّ عَشْرَ سَيِّئَاتٍ، وَكُلُّ وَاحِدَةٍ مِنْهُنَّ كَعِتْقِ رَقَبَةٍ مِنْ وَلَدِ إِسْمَاعِيلَ، وَلَا يَحِلُّ لِذَنْبٍ كُسِبَ ذَلِكَ الْيَوْمَ أَنْ يُدْرِكَهُ , إِلَّا أَنْ يَكُونَ الشِّرْكُ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، وَهُوَ حَرَسُكِ مَا بَيْنَ أَنْ تَقُولِيهِ غُدْوَةً إِلَى أَنْ تَقُولِيهِ عَشِيَّةً مِنْ كُلِّ شَيْطَانٍ، وَمِنْ كُلِّ سُوءٍ" .
حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت فاطمہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک خادمہ کی درخواست لے کر آئیں اور عرض کیا یا رسول اللہ چکی پر آٹا پیس پیس کر اور اسے گوندھ گوندھ کر ہاتھوں میں گٹے پڑگئے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر اللہ نے تمہیں کچھ دینا ہوا تو وہ تمہیں مل کر رہے گا، البتہ اس وقت میں تمہیں اس سے بہترین چیز بتاتا ہوں جب تم اپنے بستر پر لیٹا کرو تو ٣٣ مرتبہ سبحان اللہ، ٣٣ مرتبہ اللہ اکبر اور ٣٤ مرتبہ الحمد للہ کہہ لیا کرو یہ کل سو ہوگئے یہ کلمات تمہارے حق میں خادم سے بھی بہتر ہیں اور جب فجر کی نماز پڑھا کرو تو دس مرتبہ نماز فجر کے بعد اور دس مرتبہ نماز مغرب کے بعد یہ کہہ لیا کرو لا الہ الا اللہ وحدہ لاشریک لہ لہ الملک ولہ الحمد یحی ویمیت بیدہ الخیروہوعلی کل چیز قدیر تو ان میں سے ہر کلمے کے بدلے تمہارے لئے دس نیکیاں لکھی جائیں گی، دس گناہ مٹادیئے جائیں گے اور ان میں سے ہر ایک کا ثواب اولاد اسماعیل میں سے ایک غلام آزاد کرنے کے برابر ہوگا اور شرک کے علاوہ اس دن کا کوئی گناہ تمہیں پکڑ نہ سکے گا اور صبح جس وقت تم یہ کلمات کہوگی تو شام تک ہر شیطان اور برائی سے تمہاری حفاظت کا ذریعہ بن جائیں گے۔
حكم دارالسلام: طلب فاطمة الخادم، وما دلها عليه - من الذكر إذا لزمت مضجعها صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف شهر بن حوشب، وعاب المحدثون على عبدالحميد بن بهرام كثرة رواته عن شهر بن حوشب