حدثنا حجاج ، حدثنا ليث بن سعد المصري ، قال: حدثني يزيد بن ابي حبيب ، عن ابي عمران اسلم , انه قال: حججت مع موالي، فدخلت على ام سلمة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، فقلت: اعتمر قبل ان احج؟ قالت: إن شئت اعتمر قبل ان تحج، وإن شئت بعد ان تحج، قال: فقلت: إنهم يقولون: من كان صرورة، فلا يصلح ان يعتمر قبل ان يحج؟ قال: فسالت امهات المؤمنين، فقلن مثل ما قالت، فرجعت إليها، فاخبرتها بقولهن، قال: فقالت: نعم واشفيك، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " اهلوا يا آل محمد بعمرة في حج" .حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ الْمِصْرِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ أَسْلَمَ , أَنَّهُ قَالَ: حَجَجْتُ مَعَ مَوَالِيَّ، فَدَخَلْتُ عَلَى أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: أَعْتَمِرُ قَبْلَ أَنْ أَحُجَّ؟ قَالَتْ: إِنْ شِئْتَ اعْتَمِرْ قَبْلَ أَنْ تَحُجَّ، وَإِنْ شِئْتَ بَعْدَ أَنْ تَحُجَّ، قَالَ: فَقُلْتُ: إِنَّهُمْ يَقُولُونَ: مَنْ كَانَ صَرُورَةً، فَلَا يَصْلُحُ أَنْ يَعْتَمِرَ قَبْلَ أَنْ يَحُجَّ؟ قَالَ: فَسَأَلْتُ أُمَّهَاتِ الْمُؤْمِنِينَ، فَقُلْنَ مِثْلَ مَا قَالَتْ، فَرَجَعْتُ إِلَيْهَا، فَأَخْبَرْتُهَا بِقَوْلِهِنَّ، قَالَ: فَقَالَتْ: نَعَمْ وَأَشْفِيكَ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " أَهِلُّوا يَا آلَ مُحَمَّدٍ بِعُمْرَةٍ فِي حَجٍّ" .
ابوعمران اسلم کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اپنے مالکوں کے ساتھ حج کے لئے گیا میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ حضرت ام سلمہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ کیا میں حج سے پہلے عمرہ کرسکتا ہوں؟ انہوں نے فرمایا حج سے پہلے عمرہ کرنا چاہو تو حج سے پہلے کرلو اور بعد میں کرنا چاہو تو بعد میں کرلو، میں نے عرض کیا کہ بعض لوگ کہتے ہیں کہ جس شخص نے حج نہ کیا ہو اس کے لئے حج سے پہلے عمرہ کرنا صحیح نہیں ہے پھر میں نے دیگر امہات المؤمنین سے یہی مسئلہ پوچھا تو انہوں نے بھی یہی جواب دیا، چنانچہ میں حضرت ام سلمہ کے پاس واپس آیا اور انہیں ان کا جواب بتایا، انہوں نے فرمایا اچھا میں تمہاری تشفی کردیتی ہوں میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اے آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم حج کے ساتھ عمرے کا احرام باندھ لو۔