حدثنا سريج بن النعمان , قال: حدثنا عبد الواحد , عن افلت بن خليفة , قال ابي: سفيان يقول: فليت عن جسرة بنت دجاجة , عن عائشة , قالت: بعثت صفية إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم بطعام قد صنعته له وهو عندي , فلما رايت الجارية , اخذتني رعدة حتى استقلني افكل , فضربت القصعة , فرميت بها , قالت: فنظر إلي رسول الله صلى الله عليه وسلم , فعرفت الغضب في وجهه , فقلت: اعوذ برسول الله ان يلعنني اليوم , قالت: قال: " اولى" , قالت: قلت: وما كفارته يا رسول الله؟ قال:" طعام كطعامها , وإناء كإنائها" .حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ , قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ , عَنْ أَفْلَتَ بْنِ خَلِيفَةَ , قَالَ أَبِي: سُفْيَانُ يَقُولُ: فُلَيْتٌ عَنْ جَسْرَةَ بِنْتِ دَجَاجَةَ , عَنْ عَائِشَةَ , قَالَتْ: بَعَثَتْ صَفِيَّةُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِطَعَامٍ قَدْ صَنَعَتْهُ لَهُ وَهُوَ عِنْدِي , فَلَمَّا رَأَيْتُ الْجَارِيَةَ , أَخَذَتْنِي رِعْدَةٌ حَتَّى اسْتَقَلَّنِي أَفْكَلُ , فَضَرَبْتُ الْقَصْعَةَ , فَرَمَيْتُ بِهَا , قَالَتْ: فَنَظَرَ إِلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَعَرَفْتُ الْغَضَبَ فِي وَجْهِهِ , فَقُلْتُ: أَعُوذُ بِرَسُولِ اللَّهِ أَنْ يَلْعَنَنِي الْيَوْمَ , قَالَتْ: قَالَ: " أَوْلَى" , قَالَتْ: قُلْتُ: وَمَا كَفَّارَتُهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" طَعَامٌ كَطَعَامِهَا , وَإِنَاءٌ كَإِنَائِهَا" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میں نے حضرت صفیہ رضی اللہ عنہ سے زیادہ عمدہ کھانے پکانے والی عورت نہیں دیکھی، ایک مرتبہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک برتن بھیجا جس میں کھانا تھا، میں اپنے اوپر قابو نہ رکھ سکی اور اس برتن کو توڑ ڈالا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میری طرف دیکھا تو مجھے روئے انور پر غصے کے آثار نظر آئے، میں نے کہا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کی پناہ میں آتی ہوں کہ وہ آج مجھ پر لعنت کریں پھر میں نے عرض کے یا رسول اللہ! اس کا کفارہ کیا ہے؟ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا برتن جیسا برتن اور کھانے جیسا کھانا۔