حدثنا يعقوب , قال: حدثنا ابي , عن ابن إسحاق , قال: حدثني محمد بن جعفر بن الزبير , عن عروة بن الزبير , عن عائشة ام المؤمنين , قالت: " لم يقتل من نسائهم إلا امراة واحدة , قالت: والله إنها لعندي تحدث معي , تضحك ظهرا وبطنا , ورسول الله صلى الله عليه وسلم يقتل رجالهم بالسوق , إذ هتف هاتف باسمها اين فلانة؟ قالت: انا والله , قالت: قلت: ويلك , وما لك؟ قالت: اقتل , قالت: قلت: ولم؟ قالت: حدثا احدثته , قالت: فانطلق بها , فضربت عنقها , وكانت عائشة تقول والله ما انسى عجبي من طيب نفسها , وكثرة ضحكها وقد عرفت انها تقتل" .حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ , قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي , عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ , قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَيْرِ , عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ , عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ , قَالَتْ: " لَمْ يَقْتُلْ مِنْ نِسَائِهِمْ إِلَّا امْرَأَةً وَاحِدَةً , قَالَتْ: وَاللَّهِ إِنَّهَا لَعِنْدِي تَحَدَّثُ مَعِي , تَضْحَكُ ظَهْرًا وَبَطْنًا , وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْتُلُ رِجَالَهُمْ بِالسُّوقِ , إِذْ هَتَفَ هَاتِفٌ بِاسْمِهَا أَيْنَ فُلَانَةُ؟ قَالَتْ: أَنَا وَاللَّهِ , قَالَتْ: قُلْتُ: وَيْلَكِ , وَمَا لَكِ؟ قَالَتْ: أُقْتَلُ , قَالَتْ: قُلْتُ: وَلِمَ؟ قَالَتْ: حَدَثًا أَحْدَثْتُهُ , قَالَتْ: فَانْطُلِقَ بِهَا , فَضُرِبَتْ عُنُقُهَا , وَكَانَتْ عَائِشَةُ تَقُولُ وَاللَّهِ مَا أَنْسَى عَجَبِي مِنْ طِيبِ نَفْسِهَا , وَكَثْرَةِ ضَحِكِهَا وَقَدْ عَرَفَتْ أَنَّهَا تُقْتَلُ" .
ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ بنو قریظہ کی صرف ایک عورت کے علاوہ کسی کو قتل نہیں کیا گیا، وہ بھی میرے پاس بیٹھی ہنس ہنس کر باتیں کر رہی تھی، جبکہ باہر نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کی قوم کے مردوں کو قتل کر رہے تھے، اچانک ایک آدمی نے اس کا نام لے کر کہا کہ فلاں عورت کہاں ہے؟ وہ کہنے لگا واللہ! یہ تو میں ہوں، میں نے اس سے کہا افسوس! یہ کیا معاملہ ہے؟ وہ کہنے لگی کہ مجھے قتل کردیا جائے گا، میں نے اس سے پوچھا وہ کیوں؟ اس نے جواب دیا کہ میں نے ایک حرکت ایسی کی ہے، چنانچہ اسے لیجا کر اس کی گردن اڑا دی گئی، واللہ میں اپنے تعجب کو کبھی بھلا نہیں سکتی کہ وہ کتی ہشاش بشاش تھی اور ہنس رہی تھی جبکہ اسے معلوم تھا کہ اسے قتل کردیا جائے گا۔