مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
1172. تتمة مسند عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا
حدیث نمبر: 26365
Save to word اعراب
حدثنا يعقوب , قال: حدثنا ابي , عن ابن إسحاق , قال: حدثني محمد بن جعفر بن الزبير , عن عروة بن الزبير , عن عائشة ام المؤمنين قالت: لما قسم رسول الله صلى الله عليه وسلم سبايا بني المصطلق , وقعت جويرية بنت الحارث في السهم لثابت بن قيس بن الشماس , او لابن عم له , وكاتبته على نفسها , وكانت امراة حلوة ملاحة لا يراها احد إلا اخذت بنفسه , فاتت رسول الله صلى الله عليه وسلم تستعينه في كتابتها , قالت: فوالله ما هو إلا ان رايتها على باب حجرتي فكرهتها , وعرفت انه سيرى منها ما رايت , فدخلت عليه , فقالت: يا رسول الله , انا جويرية بنت الحارث بن ابي ضرار سيد قومه , وقد اصابني من البلاء ما لم يخف عليك , فوقعت في السهم لثابت بن قيس بن الشماس , او لابن عم له , فكاتبته على نفسي , فجئتك استعينك على كتابتي , قال: " فهل لك في خير من ذلك؟" قالت: وما هو يا رسول الله؟ قال:" اقضي كتابتك واتزوجك" قالت: نعم يا رسول الله , قال:" قد فعلت" , قالت: وخرج الخبر إلى الناس ان رسول الله صلى الله عليه وسلم تزوج جويرية بنت الحارث , فقال الناس اصهار رسول الله صلى الله عليه وسلم! فارسلوا ما بايديهم , قالت: فلقد اعتق بتزويجه إياها مائة اهل بيت من بني المصطلق , فما اعلم امراة كانت اعظم بركة على قومها منها .حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ , قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي , عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ , قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَيْرِ , عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ , عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ قَالَتْ: لَمَّا قَسَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبَايَا بَنِي الْمُصْطَلِقِ , وَقَعَتْ جُوَيْرِيَةُ بِنْتُ الْحَارِثِ فِي السَّهْمِ لِثَابِتِ بْنِ قَيْسِ بْنِ الشِمَاسٍ , أَوْ لِابْنِ عَمٍّ لَهُ , وَكَاتَبَتْهُ عَلَى نَفْسِهَا , وَكَانَتْ امْرَأَةً حُلْوَةً مُلَاحَةً لَا يَرَاهَا أَحَدٌ إِلَّا أَخَذَتْ بِنَفْسِهِ , فَأَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَسْتَعِينُهُ فِي كِتَابَتِهَا , قَالَتْ: فَوَاللَّهِ مَا هُوَ إِلَّا أَنْ رَأَيْتُهَا عَلَى بَابِ حُجْرَتِي فَكَرِهْتُهَا , وَعَرَفْتُ أَنَّهُ سَيَرَى مِنْهَا مَا رَأَيْتُ , فَدَخَلَتْ عَلَيْهِ , فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , أَنَا جُوَيْرِيَةُ بِنْتُ الْحَارِثِ بْنِ أَبِي ضِرَارٍ سَيِّدِ قَوْمِهِ , وَقَدْ أَصَابَنِي مِنَ الْبَلَاءِ مَا لَمْ يَخْفَ عَلَيْكَ , فَوَقَعْتُ فِي السَّهْمِ لِثَابِتِ بْنِ قَيْسِ بْنِ الشَّمَّاسِ , أَوْ لِابْنِ عَمٍّ لَهُ , فَكَاتَبْتُهُ عَلَى نَفْسِي , فَجِئْتُكَ أَسْتَعِينُكَ عَلَى كِتَابَتِي , قَالَ: " فَهَلْ لَكِ فِي خَيْرٍ مِنْ ذَلِكَ؟" قَالَتْ: وَمَا هُوَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" أَقْضِي كِتَابَتَكِ وَأَتَزَوَّجُكِ" قَالَتْ: نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ , قَالَ:" قَدْ فَعَلْتُ" , قَالَتْ: وَخَرَجَ الْخَبَرُ إِلَى النَّاسِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَزَوَّجَ جُوَيْرِيَةَ بِنْتَ الْحَارِثِ , فَقَالَ النَّاسُ أَصْهَارُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ! فَأَرْسَلُوا مَا بِأَيْدِيهِمْ , قَالَتْ: فَلَقَدْ أَعْتَقَ بِتَزْوِيجِهِ إِيَّاهَا مِائَةَ أَهْلِ بَيْتٍ مِنْ بَنِي الْمُصْطَلِقِ , فَمَا أَعْلَمُ امْرَأَةً كَانَتْ أَعْظَمَ بَرَكَةً عَلَى قَوْمِهَا مِنْهَا .
ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب بنو مصطلق کے قیدیوں کو تقسیم کیا تو حضرت جویریہ بنت حارث، ثابت بن قیس بن شماس یا ان کے چچا زاد بھائی کے حصے میں آگئیں، حضرت جویریہ نے ان کے مکاتبت کرلی، وہ بڑی حسین و جمیل خاتون تھیں، جو بھی انہیں دیکھتا تھا، اس کی نظر ان پر جم جاتی تھی، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اپنے بدل کتابت کی ادائیگی میں تعاون کی درخواست لے کر حاضر ہوئیں، واللہ جب میں نے انہیں اپنے حجرے کے دروازے پر دیکھا تو مجھے طبیعت پر بوچھ محسوس ہوا اور میں سمجھ گئی کہ میں نے ان کا حسن و جمال دیکھا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی اس پر ضرور توجہ فرمائیں گے، چنانچہ وہ اندر آئیں اور کہنے لگیں یا رسول اللہ! میں جویریہ بنت حارث ہوں، جو اپنی قوم کا سردار تھا، میرے اوپر جو مصیبت آئی ہے وہ آپ پر مخفی نہیں ہے، میں ثابت بن قیس یا اس کے چچا زاد بھائی کے حصے میں آئی ہوں، میں نے اس سے اپنے حوالے سے مکاتبت کرلی ہے اور اب آپ کے پاس کتابت کی ادائیگی میں تعاون کی درخواست لے کر آئی ہوں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کے میں تمہیں اس سے بہتر بات نہ بتاؤں؟ انہوں نے کہا یا رسول اللہ! وہ کیا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارا بدل کتابت کر کے میں تم سے نکاح کرلوں، انہوں نے حامی بھر لی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی طرح کیا، ادھر لوگوں میں خبر پھیل گئی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جویریہ سے شادی کرلی ہے، لوگ کہنے لگے کہ یہ سسرال والے بن گئے، چنانچہ انہوں نے اپنے اپنے غلام آزاد کردیئے، یوں اس شادی کی برکت سے بنی مصطلق کے سو گھرانوں کو آزادی نصیب ہوگئی، اپنی قوم کے لئے اس سے عظیم برکت والی عورت میرے علم میں نہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن كسابقه


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.