حدثنا محمد بن بكر البرساني , قال: اخبرنا عبيد الله بن ابي زياد , عن القاسم بن محمد , عن عائشة اتت سهلة ابنة سهيل بن عمرو , فقالت: يا رسول الله , إن سالما كان يدخل علي وانا واضعة ثوبي , ثم إنه يدخل علي الآن بعدما شب وكبر , فاجد في نفسي من ذلك , قال: " فارضعيه , فإن ذلك يذهب بالذي تجدين في نفسك" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ الْبُرْسَانِيُّ , قَالَ: أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي زِيَادٍ , عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ , عَنْ عَائِشَةَ أَتَتْ سَهْلَةُ ابْنَةُ سُهَيْلِ بْنِ عَمْرٍو , فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنَّ سَالِمًا كَانَ يَدْخُلُ عَلَيَّ وَأَنَا وَاضِعَةٌ ثَوْبِي , ثُمَّ إِنَّهُ يَدْخُلُ عَلَيَّ الْآنَ بَعْدَمَا شَبَّ وَكَبِرَ , فَأَجِدُ فِي نَفْسِي مِنْ ذَلِكَ , قَالَ: " فَأَرْضِعِيهِ , فَإِنَّ ذَلِكَ يَذْهَبُ بِالَّذِي تَجِدِينَ فِي نَفْسِكِ" .
ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ سہلہ بنت سہیل ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا یا رسول اللہ! سالم میرے یہاں آتا تھا، میں اپنا دوپٹہ وغیرہ اتارے رکھتی تھی، لیکن اب جب وہ بڑی عمر کا ہوگیا ہے اور اس کے بال بھی سفید ہوگئے تو اس کے آنے پر میرے دل میں بوجھ ہوتا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اسے دودھ پلا دو، یہ بوجھ دور ہوجائے گا۔