حدثنا الضحاك بن مخلد , قال: حدثني ابي , قال: حدثني الزبير بن عبيد ، عن نافع , قال: يعني: ابا عاصم , قال ابي: ولا ادري من هو , يعني: نافع هذا , قال: كنت اتجر إلى الشام , او إلى مصر , قال: فتجهزت إلى العراق , فدخلت على عائشة ام المؤمنين , فقلت: يا ام المؤمنين , إني قد تجهزت إلى العراق , فقالت: ما لك ولمتجرك , إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " إذا كان لاحدكم رزق في شيء , فلا يدعه حتى يتغير له , او يتنكر له" فاتيت العراق , ثم دخلت عليها , فقلت: يا ام المؤمنين , والله ما رددت الراس مال , فاعادت عليه الحديث , او قالت الحديث كما حدثتك.حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ مَخْلَدٍ , قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي , قَالَ: حَدَّثَنِي الزُّبَيْرُ بْنُ عُبَيْدٍ ، عَنْ نَافِعٍ , قَالَ: يَعْنِي: أَبَا عَاصِمٍ , قَالَ أَبِي: وَلَا أَدْرِي مَنْ هُوَ , يَعْنِي: نَافِعٌ هَذَا , قَالَ: كُنْتُ أَتَّجِرُ إِلَى الشَّامِ , أَوْ إِلَى مِصْرَ , قَالَ: فَتَجَهَّزْتُ إِلَى الْعِرَاقِ , فَدَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ , فَقُلْتُ: يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ , إِنِّي قَدْ تَجَهَّزْتُ إِلَى الْعِرَاقِ , فَقَالَتْ: مَا لَكَ وَلِمَتْجَرِكَ , إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " إِذَا كَانَ لِأَحَدِكُمْ رِزْقٌ فِي شَيْءٍ , فَلَا يَدَعْهُ حَتَّى يَتَغَيَّرَ لَهُ , أَوْ يَتَنَكَّرَ لَهُ" فَأَتَيْتُ الْعِرَاقَ , ثُمَّ دَخَلْتُ عَلَيْهَا , فَقُلْتُ: يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ , وَاللَّهِ مَا رَدَدْتُ الرَّأْسَ مَالٍ , فَأَعَادَتْ عَلَيْهِ الْحَدِيثَ , أَوْ قَالَتْ الْحَدِيثُ كَمَا حَدَّثْتُكَ.
نافع کہتے ہیں کہ میں شام یا مصر میں تجارت کیا کرتا تھا، ایک مرتبہ میں نے عراق جانے کی تیاری کرلی لیکن روانگی سے پہلے ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان سے عرض کیا کہ اے ام المومنین! میں عراق جانے کی تیاری کرچکا ہوں، انہوں نے فرمایا کہ تم اپنی تجارت کی جگہ چھوڑ کر کیوں جا رہے ہو؟ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب تم میں سے کسی شخص کا کسی چیز کے ساتھ رزق وابستہ ہو تو وہ اسے ترک نہ کرے الاّ یہ کہ اس میں کوئی تبدیلی پیدا ہوجائے یا وہ بگڑ جائے، تاہم میں پھر بھی عراق چلا گیا، واپسی پر ام المومنین کی خدمت میں دوبارہ حاضر ہوا اور عرض کیا اے ام المومنین! واللہ مجھے اصل سرمایہ بھی واپس نہیں مل سکا، انہوں نے فرمایا کہ میں نے تو تمہیں پہلی ہی حدیث سنا دی تھی۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف مخلد بن الضحاك ولجهالة الزبير ونافع