حدثنا عثمان بن عمر , قال: حدثنا يونس , عن الزهري ، عن عروة , عن عائشة , ان الحولاء بنت تويت مرت على عائشة , وعندها رسول الله صلى الله عليه وسلم قالت: فقلت: يا رسول الله , هذه الحولاء , وزعموا انها لا تنام الليل؟ فقال: " لا تنام الليل! خذوا من العمل ما تطيقون , فوالله لا يسام الله حتى تساموا" .حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ , قَالَ: حَدَّثَنَا يُونُسُ , عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ , عَنْ عَائِشَةَ , أَنَّ الْحَوْلَاءَ بِنْتَ تُوَيْتٍ مَرَّتْ عَلَى عَائِشَةَ , وَعِنْدَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , هَذِهِ الْحَوْلَاءُ , وَزَعَمُوا أَنَّهَا لَا تَنَامُ اللَّيْلَ؟ فَقَالَ: " لَا تَنَامُ اللَّيْلَ! خُذُوا مِنَ الْعَمَلِ مَا تُطِيقُونَ , فَوَاللَّهِ لَا يَسْأَمُ اللَّهُ حَتَّى تَسْأَمُوا" .
ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ان کے پاس ایک عورت " حولاء " آتی تھی جو عبادات میں محنت و مشقت برداشت کرنے کے لئے حوالے سے مشہور تھی، میں نے جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا تذکرہ کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اتنا عمل کیا کرو جتنی طاقت تم میں ہے، واللہ اللہ تعالیٰ تو نہیں اکتائے گا البتہ تم ضرور اکتا جاؤ گے۔
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔