حدثنا روح , حدثنا شعبة , قال: حدثنا ابو إسحاق ، قال: سمعت ابا عبد الله يعني الجدلي , يقول: سالت ام المؤمنين عائشة عن خلق رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ فقالت: " لم يك فاحشا ولا متفحشا ولا صخابا في الاسواق , ولكن يعفو ويصفح" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ , حَدَّثَنَا شُعْبَةُ , قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ اللَّهِ يَعْنِي الْجَدَلِيَّ , يَقُولُ: سَأَلْتُ أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ عَائِشَةَ عَنْ خُلُقِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَتْ: " لَمْ يَكُ فَاحِشًا وَلَا مُتَفَحِّشًا وَلَا صَخَّابًا فِي الْأَسْوَاقِ , وَلَكِنْ يَعْفُو وَيَصْفَحُ" .
ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کوئی بیہودہ کام یا گفتگو کرنے والے یا بازاروں میں شور مچانے والے نہیں تھے اور وہ برائی کا بدلہ برائی سے نہیں دیتے تھے، بلکہ معاف اور در گذر فرماتے تھے۔