حدثنا عبد الرزاق , حدثنا معمر , عن الزهري ، عن عروة , قال: دخل النبي صلى الله عليه وسلم على عائشة مسرورا , فقال: " الم تسمعي ما قال المدلجي؟" وراى اسامة وزيدا نائمين في ثوب , او في قطيفة , وقد خرجت اقدامهما , فقال:" إن هذه الاقدام بعضها من بعض" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ , حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ , عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ , قَالَ: دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى عَائِشَةَ مَسْرُورًا , فَقَالَ: " أَلَمْ تَسْمَعِي مَا قَالَ الْمُدْلِجِيُّ؟" وَرَأَى أُسَامَةَ وَزَيْدًا نَائِمَيْنِ فِي ثَوْبٍ , أَوْ فِي قَطِيفَةٍ , وَقَدْ خَرَجَتْ أَقْدَامُهُمَا , فَقَالَ:" إِنَّ هَذِهِ الْأَقْدَامَ بَعْضُهَا مِنْ بَعْضٍ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس خوش و خرم تشریف لائے اور فرمایا دیکھو تو سہی؟ ابھی مجزز آیا تھا، اس نے دیکھا کہ زید اور اسامہ ایک چادر اوڑھے ہوئے ہیں، ان کے سر ڈھکے ہوئے ہیں اور پاؤں کھلے ہوئے ہیں تو اس نے کہا کہ ان پاؤں والوں کو ایک دوسرے کے ساتھ کوئی رشتہ ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح إن كان صورة سياقة الإرسال غير أن عروة إنما سمعه من عائشة، خ: 6771، م: 1459