حدثنا عبد الرزاق , قال: حدثنا معمر , عن الزهري ، عن عروة , قال: دخلت امراة عثمان بن مظعون , احسب اسمها خولة بنت حكيم , على عائشة , وهي باذة الهيئة , فسالتها ما شانك؟ , فقالت: زوجي يقوم الليل ويصوم النهار , فدخل النبي صلى الله عليه وسلم , فذكرت عائشة ذلك له , فلقي رسول الله صلى الله عليه وسلم عثمان , فقال:" يا عثمان , إن الرهبانية لم تكتب علينا , افما لك في اسوة؟ فوالله إني اخشاكم لله , واحفظكم لحدوده" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ , قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ , عنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ , قَالَ: دَخَلَتْ امْرَأَةُ عُثْمَانَ بْنِ مَظْعُونٍ , أَحْسِبُ اسْمَهَا خَوْلَةَ بِنْتَ حَكِيمٍ , عَلَى عَائِشَةَ , وَهِيَ بَاذَّةُ الْهَيْئَةِ , فَسَأَلْتُهَا مَا شَأْنُكِ؟ , فَقَالَتْ: زَوْجِي يَقُومُ اللَّيْلَ وَيَصُومُ النَّهَارَ , فَدَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَذَكَرَتْ عَائِشَةُ ذَلِكَ لَهُ , فَلَقِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عُثْمَانَ , فَقَالَ:" يَا عُثْمَانُ , إِنَّ الرَّهْبَانِيَّةَ لَمْ تُكْتَبْ عَلَيْنَا , أَفَمَا لَكَ فِيَّ أُسْوَةٌ؟ فَوَاللَّهِ إِنِّي أَخْشَاكُمْ لِلَّهِ , وَأَحْفَظُكُمْ لِحُدُودِهِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ حضرت عثمان بن معظون کی اہلیہ مہندی لگاتی تھیں اور خوشبو سے مہکتی تھیں لیکن ایک دم انہوں نے یہ سب چیزیں چھوڑ دیں، ایک دن وہ میرے پاس پراگندہ حالت میں آئیں تو میں نے ان سے پوچھا کہ آپ کی کیا حالت ہے؟ انہوں نے کہا کہ میرے شوہر شب بیدار اور صائم النہار ہیں، تھوڑی دیر بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے تو میں نے ان سے یہ بات ذکر کی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان سے ملے اور فرمایا اے عثمان! ہم پر رھبانیت فرض نہیں کی گئی، کیا میری ذات میں تمہارے لئے اسوہ حسنہ نہیں ہے؟ واللہ تم سب سے زیادہ اللہ سے ڈرنے والا اور اس کی حدود کی حفاظت کرنے والا میں ہوں۔