حدثنا يعلى بن عبيد ، قال: حدثنا يحيى , عن عمرة , عن عائشة , قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا اراد ان يعتكف , صلى الصبح , ثم دخل في المكان الذي يريد ان يعتكف فيه , فاراد ان يعتكف العشر الاواخر من رمضان , فامر , فضرب له خباء , وامرت عائشة , فضرب لها خباء , وامرت حفصة , فضرب لها خباء , فلما رات زينب خباءهما , امرت , فضرب لها خباء , فلما راى رسول الله صلى الله عليه وسلم ذلك قال: " البر تردن؟" , فلم يعتكف في رمضان واعتكف عشرا من شوال .حَدَّثَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى , عَنْ عَمْرَةَ , عَنْ عَائِشَةَ , قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَعْتَكِفَ , صَلَّى الصُّبْحَ , ثُمَّ دَخَلَ فِي الْمَكَانِ الَّذِي يُرِيدُ أَنْ يَعْتَكِفَ فِيهِ , فَأَرَادَ أَنْ يَعْتَكِفَ الْعَشْرَ الْأَوَاخِرَ مِنْ رَمَضَانَ , فَأَمَرَ , فَضُرِبَ لَهُ خِبَاءٌ , وَأَمَرَتْ عَائِشَةُ , فَضُرِبَ لَهَا خِبَاءٌ , وَأَمَرَتْ حَفْصَةُ , فَضُرِبَ لَهَا خِبَاءٌ , فَلَمَّا رَأَتْ زَيْنَبُ خِبَاءَهُمَا , أَمَرَتْ , فَضُرِبَ لَهَا خِبَاءٌ , فَلَمَّا رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَلِكَ قَالَ: " الْبِرُّ تُرِدْنَ؟" , فَلَمْ يَعْتَكِفْ فِي رَمَضَانَ وَاعْتَكَفَ عَشْرًا مِنْ شَوَّالٍ .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب اعتکاف کا ارادہ فرماتے تو صبح کی نماز پڑھ کی ہی اعتکاف کی جگہ میں داخل ہوجاتے، ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ماہ رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف کے ارادے کا ذکر فرمایا تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے ان سے اعتکاف کی اجازت مانگی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دے دی چنانچہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے اپنا خیمہ لگانے کا حکم دیا اور وہ لگا دیا گیا، حضرت حفصہ رضی اللہ عنہ کے حکم پر ان کا خیمہ بھی لگا دیا گیا، یہ دیکھ کر حضرت زینب رضی اللہ عنہ نے بھی اپنا خیمہ لگانے کو حکم دے دیا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دن مسجد میں بہت سارے خیمے دیکھے تو فرمایا کیا تم اس سے نیکی حاصل کرنا چاہتی ہو؟ میں اعتکاف ہی نہیں کرتا چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم واپس آگئے اور عید گزرنے کے بعد شوال کے دس دن کا اعتکاف فرمایا۔