حدثنا إسماعيل , قال: حدثني سليمان بن المغيرة , عن حميد بن هلال , قال: قالت عائشة " بعث إلينا آل ابي بكر بقائمة شاة ليلا , فامسك رسول الله صلى الله عليه وسلم وقطعت , او امسكت وقطع , فقال: الذي تحدثه: اعلى غير مصباح؟ فقالت: لو كان عندنا مصباح لائتدمنا به , إن كان لياتي على آل محمد صلى الله عليه وسلم الشهر ما يختبزون خبزا , ولا يطبخون قدرا" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ , قَال: َحَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ الْمغِيرَةِ , عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ , قَال: َقَالَتْ عَائِشَة " بَعَثَ إِلَيْنَا آلُ أَبِي بَكْرٍ بِقَائِمَةِ شَاةٍ لَيْلًا , فَأَمْسَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَطَعْتُ , أَوْ أَمْسَكْتُ وَقَطَعَ , فَقَالَ: الَّذِي تُحَدِّثُه: ُأَعَلَى غَيْرِ مِصْبَاحٍ؟ فَقَالَتْ: لَوْ كَانَ عِنْدَنَا مِصْبَاحٌ لَائْتَدَمْنَا بِهِ , إِنْ كَانَ لَيَأْتِي عَلَى آلِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الشَّهْرُ مَا يَخْتَبِزُونَ خُبْزًا , وَلَا يَطْبُخُونَ قِدْرًا" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ رات کے وقت حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے گھر والوں نے ہمارے یہاں بکری کا ایک پایہ بھیجا، میں نے اسے پکڑا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے توڑا اور یہ کام چراغ کے بغیر ہو، اگر ہمارے پاس چراغ ہوتا تو اسی کے ذریعے سالن حاصل کرلیتے اور بعض اوقات آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر ایک ایک مہینہ اس طرح گزر جاتا تھا کہ وہ کوئی روٹی پکارتے تھے اور نہ کوئی ہنڈیا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه لأن حميدا لم يسمع من عائشة