حدثنا إسماعيل , قال: حدثنا عباد بن منصور , قال: قلت للقاسم بن محمد : امراة ابي ارضعت جارية من عرض الناس بلبن اخوي , افترى اني اتزوجها؟ فقال: لا ابوك ابوها , قال: ثم حدث حديث ابي القعيس , فقال: إن ابا القعيس اتى عائشة يستاذن عليها , فلم تاذن , له فلما جاء رسول الله صلى الله عليه وسلم , قالت: يا رسول الله إن ابا قعيس جاء يستاذن علي , فلم آذن له , فقال: " هو عمك فليدخل عليك" فقلت: إنما ارضعتني المراة , ولم يرضعني الرجل , فقال: " هو عمك فليدخل عليك" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ , قَال: َحَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مَنْصُورٍ , قَال: َقُلْتُ لِلْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ : امْرَأَةُ أَبِي أَرْضَعَتْ جَارِيَةً مِنْ عُرْضِ النَّاسِ بِلَبَنِ أَخَوَيَّ , أَفَتَرَى أَنِّي أَتَزَوَّجُهَا؟ فَقَال: َلَا أَبُوكَ أَبُوهَا , قَال: َثُمَّ حَدَّثَ حَدِيثَ أَبِي الْقُعَيْسِ , فَقَال: َإِنَّ أَبَا الْقُعَيْسِ أَتَى عَائِشَةَ يَسْتَأْذِنُ عَلَيْهَا , فَلَمْ تَأْذَنْ , لَهُ فَلَمَّا جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَت: ْيَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبَا قُعَيْسٍ جَاءَ يَسْتَأْذِنُ عَلَيَّ , فَلَمْ آذَنْ لَهُ , فَقَالَ: " هُوَ عَمُّكِ فَلْيَدْخُلْ عَلَيْكِ" فَقُلْتُ: إِنَّمَا أَرْضَعَتْنِي الْمَرْأَةُ , وَلَمْ يُرْضِعْنِي الرَّجُلُ , فَقَال: َ" هُوَ عَمُّكَ فَلْيَدْخُلْ عَلَيْكِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ابوقیس کے بھائی " افلح " نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں داخل ہونے کی اجازت مانگی، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے انہیں نامحرم سمجھ کر اجازت دینے سے انکار کردیا اور جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم آئے تو ان سے ذکر کردیا کہ یار سول اللہ! ابوقیس کے بھائی افلح نے مجھ سے گھر میں آنے کی اجازت مانگی تھی لیکن میں نے اجازت دینے سے انکار کردیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انہیں اجازت دے دیا کرو، انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! مجھے عورت نے دودھ پلایا ہے، مرد نے تو دودھ نہیں پلایا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ تمہارے چچا ہیں، انہیں اجازت دے دیا کرو۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف عباد بن منصور، خ: 4796، م: 1445