حدثنا إسماعيل , قال: اخبرنا ايوب , عن نافع , ان امراة دخلت على عائشة , فإذا رمح منصوب , فقالت: ما هذا الرمح؟ فقالت: نقتل به الاوزاغ , ثم حدثت عن رسول الله صلى الله عليه وسلم " ان إبراهيم لما القي في النار جعلت الدواب كلها تطفئ عنه إلا الوزغ فإنه جعل ينفخها عليه" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ , قَال: َأَخْبَرَنَا أَيُّوبُ , عَنْ نَافِعٍ , أَنَّ امْرَأَةً دَخَلَتْ عَلَى عَائِشَةَ , فَإِذَا رُمْحٌ مَنْصُوبٌ , فَقَالَت: ْمَا هَذَا الرُّمْحُ؟ فَقَالَت: ْنَقْتُلُ بِهِ الْأَوْزَاغَ , ثُمَّ حَدَّثَتْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " أَنَّ إِبْرَاهِيمَ لَمَّا أُلْقِيَ فِي النَّارِ جَعَلَتْ الدَّوَابُّ كُلُّهَا تُطْفِئُ عَنْهُ إِلَّا الْوَزَغَ فَإِنَّهُ جَعَلَ يَنْفُخُهَا عَلَيْهِ" .
ایک خاتون کہتی ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئی تو ان کے گھر میں ایک نیزہ رکھا ہوا دیکھا، میں نے ان سے پوچھا کہ اے ام المومنین! آپ اس نیزے کا کیا کرتی ہیں؟ انہوں نے فرمایا یہ ان چھپکلیوں کے لئے رکھا ہوا ہے اور اس سے مارتی ہوں، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے یہ حدیث بیان فرمائی ہے کہ جب حضرت ابراہیم علیہ السلام کو آگ میں ڈالا گیا تو زمین میں کوئی جانور ایسا نہ تھا جو آگ کو بجھا نہ رہا ہو سوائے اس چھپکلی کے کہ یہ اس میں پھونکیں مار رہی تھی۔