حدثنا يحيى ، عن هشام ، قال ابي: ح ووكيع ، حدثنا هشام المعنى، قال: حدثني ابي ، عن عائشة ان ام حبيبة، وام سلمة، ذكرتا كنيسة راينها بالحبشة، فيها تصاوير، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن اولئك إذا كان فيهم الرجل الصالح، فمات، بنوا على قبره مسجدا، وصوروا فيه تلك الصور، اولئك شرار الخلق عند الله عز وجل يوم القيامة" ، قال ابي: قال وكيع: إنهم تذاكروا عند النبي صلى الله عليه وسلم في مرضه، فذكرت ام سلمة وام حبيبة كنيسة راينها في ارض الحبشة.حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ هِشَامٍ ، قَالَ أَبِي: ح وَوَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ الْمَعْنَى، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ، وَأُمَّ سَلَمَةَ، ذَكَرَتَا كَنِيسَةً رَأَيْنَهَا بِالْحَبَشَةِ، فِيهَا تَصَاوِيرُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ أُولَئِكَ إِذَا كَانَ فِيهِمْ الرَّجُلُ الصَّالِحُ، فَمَاتَ، بَنَوْا عَلَى قَبْرِهِ مَسْجِدًا، وَصَوَّرُوا فِيهِ تِلْكَ الصُّوَرَ، أُولَئِكَ شِرَارُ الْخَلْقِ عِنْدَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ" ، قَالَ أَبِي: قَالَ وَكِيعٌ: إِنَّهُمْ تَذَاكَرُوا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَرَضِهِ، فَذَكَرَتْ أُمُّ سَلَمَةَ وَأُمُّ حَبِيبَةَ كَنِيسَةً رَأَيْنَهَا فِي أَرْضِ الْحَبَشَةِ.
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ حضرت ام حبیبہ اور ام سلمہ رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ ایک کنیسے کا تذکرہ کیا جو انہوں نے حبشہ میں دیکھا تھا اور جس میں تصاویر بھی تھیں، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان لوگوں میں جب کوئی نیک آدمی فوت ہوجاتا تھا تو وہ اس کی قبر پر مسجد بنالیتے تھے اور وہاں یہ تصویریں بنا لیتے تھے، وہ لوگ قیامت کے دن اللہ کے نزدیک سب سے بدترین مخلوق ہوں گے۔