حدثنا يحيى ، عن إسماعيل ، حدثنا قيس ، قال: لما اقبلت عائشة بلغت مياه بني عامر ليلا، نبحت الكلاب، قالت: اي ماء هذا؟ قالوا: ماء الحوءب، قالت: ما اظنني إلا اني راجعة، فقال بعض من كان معها: بل تقدمين، فيراك المسلمون، فيصلح الله عز وجل ذات بينهم، قالت: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لنا ذات يوم: " كيف بإحداكن تنبح عليها كلاب الحوءب؟" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ ، حَدَّثَنَا قَيْسٌ ، قَالَ: لَمَّا أَقْبَلَتْ عَائِشَةُ بَلَغَتْ مِيَاهَ بَنِي عَامِرٍ لَيْلًا، نَبَحَتْ الْكِلَابُ، قَالَتْ: أَيُّ مَاءٍ هَذَا؟ قَالُوا: مَاءُ الْحَوْءَبِ، قَالَتْ: مَا أَظُنُّنِي إِلَّا أَنِّي رَاجِعَةٌ، فَقَالَ بَعْضُ مَنْ كَانَ مَعَهَا: بَلْ تَقْدَمِينَ، فَيَرَاكِ الْمُسْلِمُونَ، فَيُصْلِحُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ ذَاتَ بَيْنِهِمْ، قَالَتْ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَنَا ذَاتَ يَوْمٍ: " كَيْفَ بِإِحْدَاكُنَّ تَنْبَحُ عَلَيْهَا كِلَابُ الْحَوْءَبِ؟" .
قیس رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ جب حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا رات کے وقت بنو عامر کے چشموں کے قریب پہنچیں تو وہاں کتے بھونکنے لگے، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے پوچھا یہ کون سا چشمہ ہے؟ لوگوں نے بتایا مقام حوأب کا چشمہ، اس کا نام سنتے ہی انہوں نے فرمایا میرا خیال ہے کہ اب میں یہیں سے واپس جاؤں گی، ان کے کسی ہمراہی نے کہا کہ آپ چلتی رہیں، مسلمان آپ کو دیکھیں گے تو ہوسکتا ہے کہ اللہ ان کے درمیان صلح کروادے، انہوں نے فرمایا کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا تھا تم میں سے ایک عورت کی اس وقت کیا کیفیت ہوگی جس پر مقام حوأب کے کتے بھونکیں گے۔