حدثنا يحيى ، عن مالك ، قال: حدثني عبد الله بن ابي بكر ، عن عمرة ، عن عائشة ، قالت: دفت دافة من اهل البادية حضرة الاضحى، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" كلوا وادخروا لثلاث"، فلما كان بعد ذلك، قالوا: يا رسول الله، كان الناس ينتفعون من اضاحيهم يجملون منها الودك، ويتخذون منها الاسقية، قال:" وما ذاك؟"، قالوا: الذي نهيت عنه من إمساك لحوم الاضاحي، قال: " إنما نهيت عنه للدافة التي دفت، فكلوا، وتصدقوا، وادخروا" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ مَالِكٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ ، عَنْ عَمْرَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالت: دَفَّتْ دَافَّةٌ مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ حَضْرَةَ الْأَضْحَى، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كُلُوا وَادَّخِرُوا لِثَلَاثٍ"، فَلَمَّا كَانَ بَعْدَ ذَلِكَ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَانَ النَّاسُ يَنْتَفِعُونَ مِنْ أَضَاحِيِّهِمْ يَجْمِلُونَ مِنْهَا الْوَدَكَ، وَيَتَّخِذُونَ مِنْهَا الْأَسْقِيَةَ، قَالَ:" وَمَا ذَاكَ؟"، قَالُوا: الَّذِي نَهَيْتَ عَنْهُ مِنْ إِمْسَاكِ لُحُومِ الْأَضَاحِيِّ، قَالَ: " إِنَّمَا نَهَيْتُ عَنْهُ لِلدَّافَّةِ الَّتِي دَفَّتْ، فَكُلُوا، وَتَصَدَّقُوا، وَادَّخِرُوا" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک دفعہ بقر عید کے قریب اہل دیہات میں غونیا کی بیماری پھیل گئی، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قربانی کا گوشت کھاؤ اور صرف تین دن تک ذخیرہ کرکے رکھو، اس واقعے کے بعد کچھ لوگوں نے عرض کیا یارسول اللہ! لوگ اپنی قربانی کے جانوروں سے فائدہ اٹھاتے تھے اور ان کی چربی پگھلا لیا کرتے تھے اور اس کے مشکیزے بنا لیا کرتے تھے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو اب کیا ہوا؟ لوگوں نے عرض کیا کہ آپ نے قربانی کا گوشت تین دن سے زیادہ رکھنے سے منع فرمایا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے تو اس بیماری کی وجہ سے منع کیا تھا جو پھیل رہی تھی، اب تم اسے کھاؤ صدقہ کرو یا ذخیرہ کرو۔