حدثنا يونس ، وعفان ، قالا: حدثنا حماد بن سلمة ، عن علي بن زيد ، عن ابي الطفيل ، ان رجلا ولد له غلام على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاتى النبي صلى الله عليه وسلم " فاخذ ببشرة وجهه ودعا له بالبركة"، قال: فنبتت شعرة في جبهته كهيئة القوس، وشب الغلام، فلما كان زمن الخوارج احبهم، فسقطت الشعرة عن جبهته، فاخذه ابوه فقيده وحبسه مخافة ان يلحق بهم، قال: فدخلنا عليه فوعظناه، وقلنا له فيما نقول: الم تر ان بركة دعوة رسول الله صلى الله عليه وسلم قد وقعت عن جبهتك؟ فما زلنا به حتى رجع عن رايهم، فرد الله عليه الشعرة بعد في جبهته وتاب .حَدَّثَنَا يُونُسُ ، وَعَفَّانُ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ ، أَنَّ رَجُلًا وُلِدَ لَهُ غُلَامٌ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " فَأَخَذَ بِبَشَرَةِ وَجْهِهِ وَدَعَا لَهُ بِالْبَرَكَةِ"، قَالَ: فَنَبَتَتْ شَعَرَةٌ فِي جَبْهَتِهِ كَهَيْئَةِ الْقَوْسِ، وَشَبَّ الْغُلَامُ، فَلَمَّا كَانَ زَمَنُ الْخَوَارِجِ أَحَبَّهُمْ، فَسَقَطَتْ الشَّعَرَةُ عَنْ جَبْهَتِهِ، فَأَخَذَهُ أَبُوهُ فَقَيَّدَهُ وَحَبَسَهُ مَخَافَةَ أَنْ يَلْحَقَ بِهِمْ، قَالَ: فَدَخَلْنَا عَلَيْهِ فَوَعَظْنَاهُ، وَقُلْنَا لَهُ فِيمَا نَقُولُ: أَلَمْ تَرَ أَنَّ بَرَكَةَ دَعْوَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ وَقَعَتْ عَنْ جَبْهَتِكَ؟ فَمَا زِلْنَا بِهِ حَتَّى رَجَعَ عَنْ رَأْيِهِمْ، فَرَدَّ اللَّهُ عَلَيْهِ الشَّعَرَةَ بَعْدُ فِي جَبْهَتِهِ وَتَابَ .
حضرت ابوالطفیل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ عہد نبوت میں ایک آدمی کے یہاں ایک بچہ پیدا ہوا وہ شخص اپنے بچے کو لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی پیشانی پر ہاتھ پھیرا اور اس کے لئے برکت کی دعا کی چناچہ اس بچے کی پیشانی پر کمان کی طرح ایک بال اگ آیا وہ لڑکا جوان ہوگیا جب خوارج کا زمانہ آیا تو وہ خوراج سے محبت رکھنے لگا جس کی نحوست یہ ہوئی کہ اس کی پیشانی کا وہ بال جھڑ گیا اس کے باپ نے اسے پکڑ کر اسے پاؤں میں بیڑی ڈال کر بند کردیا تاکہ وہ خوارج کے ساتھ ہی جا نہ ملے ایک دن ہم لوگ اس کے پاس گئے اور اسے سمجھایا اور بہت ساری باتوں کے علاوہ اس سے یہ بھی کہا کہ تم یہ نہیں دیکھ رہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کی برکت تمہاری پیشانی سے جھڑگئی ہے ہم اسے مسلسل سمجھاتے رہے حتٰی کہ وہ ان کی رائے سے باز آگیا اور کچھ عرصے بعد اللہ نے اس کی پیشانی پر دوبارہ وہ بال اگا دیا اور اس نے توبہ کرلی۔