مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
1116. حَدِيثُ نَوْفَلٍ الْأَشْجَعِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
حدیث نمبر: 23807
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن آدم ، حدثنا إسرائيل ، عن ابي إسحاق ، عن فروة بن نوفل الاشجعي ، عن ابيه ، قال: دفع إلي النبي صلى الله عليه وسلم ابنة ام سلمة، وقال:" إنما انت ظئري"، قال: فمكث ما شاء الله، ثم اتيته، فقال:" ما فعلت الجارية او الجويرية؟" قال: قلت: عند امها، قال:" فمجيء ما جئت؟" قال: قلت: تعلمني ما اقول عند منامي، فقال: " اقرا عند منامك: قل يا ايها الكافرون قال: ثم نم على خاتمتها، فإنها براءة من الشرك" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ فَرْوَةَ بْنِ نَوْفَلٍ الْأَشْجَعِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: دَفَعَ إِلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ابْنَةَ أُمِّ سَلَمَةَ، وَقَالَ:" إِنَّمَا أَنْتَ ظِئْرِي"، قَالَ: فَمَكَثَ مَا شَاءَ اللَّهُ، ثُمَّ أَتَيْتُهُ، فَقَالَ:" مَا فَعَلَتْ الْجَارِيَةُ أَوْ الْجُوَيْرِيَةُ؟" قَالَ: قُلْتُ: عِنْدَ أُمِّهَا، قَالَ:" فَمَجِيءُ مَا جِئْتَ؟" قَالَ: قُلْتُ: تُعَلِّمُنِي مَا أَقُولُ عِنْدَ مَنَامِي، فَقَالَ: " اقْرَأْ عِنْدَ مَنَامِكَ: قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ قَالَ: ثُمَّ نَمْ عَلَى خَاتِمَتِهَا، فَإِنَّهَا بَرَاءَةٌ مِنَ الشِّرْكِ" .
حضرت نوفل اشجعی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہ کی بیٹی میرے حوالے کرتے ہوئے فرمایا کہ میری طرف سے اس کی پرورش تمہارے ذمے ہے کچھ عرصے بعد میں دوبارہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے پوچھا کہ اس بچی کا کیا بنا؟ میں نے کہا کہ وہ اپنی ماں کے پاس ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیسے آنا ہوا؟ میں نے عرض کیا کہ آپ مجھے کوئی دعاء سکھا دیجئے جو میں سوتے وقت پڑھ لیا کروں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سورت الکافرون پڑھ لیا کرو اور اس آخری آیت پڑھتے پڑھتے سو جایا کرو کہ یہ شرک سے برأت کا اعلان ہے۔

حكم دارالسلام: حديث حسن على اضطراب فى إسناده


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.