حدثنا هاشم بن القاسم ، حدثنا عبد الرحمن يعني ابن عبد الله بن دينار ، عن ابي حازم ، عن سهل بن سعد ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " انا فرطكم على الحوض، من ورد علي شرب، ومن شرب لم يظما ابدا، ابصرت ان لا يرد علي اقوام اعرفهم ويعرفونني، ثم يحال بيني وبينهم" , قال: فسمعني النعمان بن ابي عياش احدث به، فقال: واشهد ان ابا سعيد الخدري يزيد فيه، فيقول:" واقول: إنهم امتي، او مني، فيقال إنك لا تدري ما احدثوا بعدك، او ما بدلوا بعدك، فاقول: سحقا سحقا لمن بدل بعدي".حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَنَا فَرَطُكُمْ عَلَى الْحَوْضِ، مَنْ وَرَدَ عَلَيَّ شَرِبَ، وَمَنْ شَرِبَ لَمْ يَظْمَأْ أَبَدًا، أَبْصَرْتُ أَنْ لَا يَرِدَ عَلَيَّ أَقْوَامٌ أَعْرِفُهُمْ وَيَعْرِفُونَنِي، ثُمَّ يُحَالُ بَيْنِي وَبَيْنَهُمْ" , قَالَ: فَسَمِعَنِي النُّعْمَانُ بْنُ أَبِي عَيَّاشٍ أُحَدِّثُ بِهِ، فَقَالَ: وَأَشْهَدُ أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ يَزِيدُ فِيهِ، فَيَقُولُ:" وَأَقُولُ: إِنَّهُمْ أُمَّتِي، أَوْ مِنِّي، فَيُقَالُ إِنَّكَ لَا تَدْرِي مَا أَحْدَثُوا بَعْدَكَ، أَوْ مَا بَدَّلُوا بَعْدَكَ، فَأَقُولُ: سُحْقًا سُحْقًا لِمَنْ بَدَّلَ بَعْدِي".
حضرت سہل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ حوض کوثر پر تمہارا انتظار کروں گا جو شخص وہاں آئے گا وہ اس کا پانی بھی پئے گا اور جو اس کا پانی پی لے گا وہ کبھی پیاسا نہ ہوگا اور میرے پاس کچھ ایسے لوگ بھی آئیں گے جنہیں میں پہچانوں گا اور وہ مجھے پہچانیں گے لیکن پھر ان کے اور میرے درمیان رکاوٹ کھڑی کردی جائے گی۔
ابو حازم کہتے ہیں کہ حضرت نعمان بن ابی عیاش نے مجھے یہ حدیث بیان کرتے ہوئے سنا تو کہنے لگے کیا تم نے حضرت سہل رضی اللہ عنہ کو اسی طرح فرماتے ہوئے سنا ہے میں نے عرض کیا جی ہاں! انہوں نے کہا کہ میں حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کے متعلق گواہی دیتا ہوں کہ میں نے انہیں یہ اضافہ نقل کرتے ہوئے سنا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرمائیں گے یہ میرے امتی ہیں تو کہا جائے گا کہ آپ نہیں جانتے انہوں نے آپ کے بعد کیا اعمال سر انجام دیئے تھے؟ میں کہوں گا کہ دور ہوجائیں وہ لوگ جنہوں نے میرے بعد میرے دین کو بدل دیا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 7050، م: 2290، وهذا إسناد حسن فى المتابعات والشواهد من أجل عبدالرحمن بن عبدالله