مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
1028. حَدِيثُ أَبِي مَالِكٍ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
حدیث نمبر: 22871
Save to word اعراب
حدثنا إسحاق بن عيسى ، حدثنا عبد العزيز بن ابي حازم ، عن ابيه ، عن سهل بن سعد , انه سئل عن المنبر من اي عود هو؟ قال: اما والله إني لاعرف من اي عود هو، واعرف من عمله، واي يوم صنع، واي يوم وضع، ورايت النبي صلى الله عليه وسلم اول يوم جلس عليه، ارسل النبي صلى الله عليه وسلم إلى امراة لها غلام نجار، فقال لها: " مري غلامك النجار ان يعمل لي اعوادا اجلس عليها إذا كلمت الناس"، فامرته فذهب إلى الغابة فقطع طرفاء فعمل المنبر ثلاث درجات، فارسلت به إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فوضع في موضعه هذا الذي ترون، فجلس عليه اول يوم وضع، فكبر وهو عليه، ثم ركع، ثم نزل القهقرى فسجد وسجد الناس معه، ثم عاد حتى فرغ، فلما انصرف، قال:" يا ايها الناس، إنما فعلت هذا لتاتموا بي ولتعلموا صلاتي" , فقيل لسهل: هل كان من شان الجذع ما يقول الناس؟ قال: قد كان منه الذي كان.حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ , أَنَّهُ سُئِلَ عَنِ الْمِنْبَرِ مِنْ أَيِّ عُودٍ هُوَ؟ قَالَ: أَمَا وَاللَّهِ إِنِّي لَأَعْرِفُ مِنْ أَيِّ عُودٍ هُوَ، وَأَعْرِفُ مَنْ عَمِلَهُ، وَأَيُّ يَوْمٍ صُنِعَ، وَأَيُّ يَوْمٍ وُضِعَ، وَرَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوَّلَ يَوْمٍ جَلَسَ عَلَيْهِ، أَرْسَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى امْرَأَةٍ لَهَا غُلَامٌ نَجَّارٌ، فَقَالَ لَهَا: " مُرِي غُلَامَكِ النَّجَّارَ أَنْ يَعْمَلَ لِي أَعْوَادًا أَجْلِسُ عَلَيْهَا إِذَا كَلَّمْتُ النَّاسَ"، فَأَمَرَتْهُ فَذَهَبَ إِلَى الْغَابَةِ فَقَطَعَ طَرْفَاءَ فَعَمِلَ الْمِنْبَرَ ثَلَاثَ دَرَجَاتٍ، فَأَرْسَلَتْ بِهِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَوُضِعَ فِي مَوْضِعِهِ هَذَا الَّذِي تَرَوْنَ، فَجَلَسَ عَلَيْهِ أَوَّلَ يَوْمٍ وُضِعَ، فَكَبَّرَ وَهُوَ عَلَيْهِ، ثُمَّ رَكَعَ، ثُمَّ نَزَلَ الْقَهْقَرَى فَسَجَدَ وَسَجَدَ النَّاسُ مَعَهُ، ثُمَّ عَادَ حَتَّى فَرَغَ، فَلَمَّا انْصَرَفَ، قَالَ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّمَا فَعَلْتُ هَذَا لِتَأْتَمُّوا بِي وَلِتَعْلَمُوا صَلَاتِي" , فَقِيلَ لِسَهْلٍ: هَلْ كَانَ مِنْ شَأْنِ الْجِذْعِ مَا يَقُولُ النَّاسُ؟ قَالَ: قَدْ كَانَ مِنْهُ الَّذِي كَانَ.
حضرت سہل رضی اللہ عنہ سے کسی نے پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا منبر کس لکڑی کا بنا ہوا تھا؟ انہوں نے فرمایا بخدا! یہ بات سب سے زیادہ مجھے معلوم ہے کہ وہ کس لکڑی سے بنا ہوا تھا؟ کس نے اسے بنایا تھا؟ کس دن بنایا گیا تھا؟ کس دن مسجد نبوی میں لا کر رکھا گیا اور جس دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پہلی مرتبہ اس پر رونق افروز ہوئے وہ بھی میں نے دیکھا ہے۔ ان تمام باتوں کی تفصیل یہ ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک خاتون کے پاس " جس کا ایک غلام بڑھئی تھا " پیغام بھیجا کر اپنے بڑھئی غلام سے کہو کہ میرے لئے کچھ لکڑیاں ٹھونک دے تاکہ میں دوران تقریر ان پر بیٹھ سکوں اس عورت نے اپنے غلام کو اس کا حکم دیا تو وہ " غابہ " چلا گیا اور ایک درخت کی لکڑیاں کاٹیں اور تین سیڑھیوں پر مشتمل منبر بنادیا اس عورت نے وہ منبر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیجا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اسی جگہ رکھوا دیا جہاں آج تم اسے دیکھ رہے ہو اور اسی دن پہلی مرتبہ اس پر تشریف فرما ہوئے اور اس پر تکبیر کہی پھر جھک کر الٹے پاؤں نیچے اتر اور سجدہ ریز ہوگئے لوگوں نے بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ سجدہ کیا حتیٰ کہ اس سے فارغ ہوگئے اور فرمایا لوگو! میں نے یہ اس لئے کیا ہے کہ تم میری اقتداء کرسکو اور میرا طریقہ نماز سیکھ لو ' کسی نے حضرت سہل رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ اس تنے کے متعلق لوگوں میں جو بات مشہور ہے کیا وہ صحیح ہے؟ انہوں نے فرمایا جو واقعہ رونما ہوا تھا وہ تو پیش آیا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 377، م: 544


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.