حدثنا محمد بن عبد الله بن الزبير ، حدثنا عبد الرحمن ابن الغسيل ، عن حمزة بن ابي اسيد ، عن ابيه , وعباس بن سهل ، عن ابيه ، قالا: مر بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم واصحاب له، فخرجنا حتى انطلقنا إلى حائط يقال له: الشوط، حتى إذا انتهينا إلى حائطين منها جلسنا بينهما، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اجلسوا" , ودخل هو واتي بالجونية، فعزلت في بيت في النخل، اميمة بنت النعمان ابن شراحيل، ومعها داية لها، فلما دخل عليها رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" هبي لي نفسك" , قالت: وهل تهب الملكة نفسها للسوقة؟ وقال غير ابي احمد: امراة من بني الجون، يقال لها: امينة، قالت:" إني اعوذ بالله منك" , قال: لقد عذت بمعاذ ثم خرج علينا، فقال: يا ابا اسيد، اكسها فارسيتين، والحقها باهلها" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ابْنُ الْغَسِيلِ ، عَنْ حَمْزَةَ بْنِ أَبِي أُسَيْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ , وَعَبَّاسِ بْنِ سَهْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَا: مَرَّ بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابٌ لَهُ، فَخَرَجْنَا حَتَّى انْطَلَقْنَا إِلَى حَائِطٍ يُقَالُ لَهُ: الشَّوْطُ، حَتَّى إِذَا انْتَهَيْنَا إِلَى حَائِطَيْنِ مِنْهَا جَلَسْنَا بَيْنَهُمَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اجْلِسُوا" , وَدَخَلَ هُوَ وَأُتِيَ بِالْجَوْنِيَّةِ، فَعُزِلَتْ فِي بَيْتٍ فِي النَّخْلِ، أُمَيْمَةُ بِنْتُ النُّعْمَانِ ابْنِ شَرَاحِيلَ، وَمَعَهَا دَايَةٌ لَهَا، فَلَمَّا دَخَلَ عَلَيْهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" هَبِي لِي نَفْسَكِ" , قَالَتْ: وَهَلْ تَهَبُ الْمَلِكَةُ نَفْسَهَا لِلسُّوقَةِ؟ وَقَالَ غَيْرُ أَبِي أَحْمَدَ: امْرَأَةٌ مِنْ بَنِي الْجَوْنِ، يُقَالُ لَهَا: أُمَيْنَةُ، قَالَتْ:" إِنِّي أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْكَ" , قَالَ: لَقَدْ عُذْتِ بِمُعَاذٍ ثُمَّ خَرَجَ عَلَيْنَا، فَقَالَ: يَا أَبَا أُسَيْدٍ، اكْسُهَا فَارِسِيَّتَيْنِ، وَأَلْحِقْهَا بِأَهْلِهَا" .
حضرت ابو اسید رضی اللہ عنہ اور سہل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ساتھ ہمارے پاس سے گذرے میں بھی ہمراہ ہوگیا حتیٰ کہ چلتے چلتے ہم " سوط " نامی ایک باغ میں پہنچے وہاں ہم بیٹھ گئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو ایک طرف بٹھا کر ایک گھر میں داخل ہوگئے جہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس قبیلہ جون کی ایک خاتون کو لایا گیا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے ساتھ امیمہ بنت نعمان رضی اللہ عنہ کے گھر میں خلوت کی، اس خاتون کے ساتھ سواری کا جانور بھی تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب اس خاتون کے پاس پہنچے تو اس سے فرمایا کہ اپنی ذات کو میرے لئے ھبہ کردو اس پر (العیاذباللہ) وہ کہنے لگی کہ کیا ایک ملکہ اپنے آپ کو کسی بازاری آدمی کے حوالے کرسکتی ہے؟ میں تم سے اللہ کی پناہ میں آتی ہوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم نے ایسی ذات سے پناہ چاہی جس سے پناہ مانگی جاتی ہے یہ کہہ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر آگئے اور فرمایا اے ابو اسید! اسے دو جوڑے دے کر اس کے اہل خانہ کے پاس چھوڑ آؤ بعض راویوں نے اس عورت کا نام امینہ بتایا ہے۔