حدثنا موسى بن داود ، قال: قرئ على مالك ابو حازم ، عن سهل بن سعد , ان النبي صلى الله عليه وسلم اتي بشراب فشرب منه، وعن يمينه غلام، وعن شماله الاشياخ، فقال للغلام: " اتاذن في ان اعطيه هؤلاء؟" فقال: والله يا رسول الله، ما كنت لاوثر بنصيبي منك احدا .حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ دَاوُدَ ، قَالَ: قُرِئَ عَلَى مَالِكٍ أَبُو حَازِمٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِشَرَابٍ فَشَرِبَ مِنْهُ، وَعَنْ يَمِينِهِ غُلَامٌ، وَعَنْ شِمَالِهِ الْأَشْيَاخُ، فَقَالَ لِلْغُلَامِ: " أَتَأْذَنُ فِي أَنْ أُعْطِيَهُ هَؤُلَاءِ؟" فَقَالَ: وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا كُنْتُ لِأُوثِرَ بِنَصِيبِي مِنْكَ أَحَدًا .
حضرت سہل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک مرتبہ کوئی مشروب لایا گیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نوش فرمایا آپ کے دائیں جانب ایک لڑکا تھا اور بائیں جانب عمر رسیدہ افراد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس لڑکے سے پوچھا کیا تم مجھے اس بات کی اجازت دیتے ہو کہ اپنا پس خودرہ انہیں دے دوں؟ اس لڑکے نے " نہیں " کہا اور کہنے لگا اللہ کی قسم! میں آپ کے حصے پر کسی کو ترجیح نہیں دوں گا چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ برتن اس کے ہاتھ پر پٹک دیا۔