حدثنا حدثنا ابو العلاء الحسن بن سوار ، حدثنا ليث ، عن معاوية ، عن ايوب بن زياد ، حدثني عبادة بن الوليد بن عبادة ، حدثني ابي , قال: دخلت على عبادة وهو مريض اتخايل فيه الموت، فقلت: يا ابتاه، اوصني واجتهد لي , فقال: اجلسوني فلما اجلسوه، قال: يا بني، إنك لن تطعم طعم الإيمان، ولن تبلغ حق حقيقة العلم بالله تبارك وتعالى، حتى تؤمن بالقدر خيره وشره قال: قلت: يا ابتاه، فكيف لي ان اعلم ما خير القدر وشره؟ قال: تعلم ان ما اخطاك لم يكن ليصيبك، وما اصابك لم يكن ليخطئك، يا بني إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" إن اول ما خلق الله تبارك وتعالى القلم، ثم قال: اكتب، فجرى في تلك الساعة بما هو كائن إلى يوم القيامة" ، يا بني إن مت ولست على ذلك، دخلت النار.حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَلَاءِ الْحَسَنُ بْنُ سَوَّارٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ زِيَادٍ ، حَدَّثَنِي عُبَادَةُ بْنُ الْوَلِيدِ بْنِ عُبَادَةَ ، حَدَّثَنِي أَبِي , قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى عُبَادَةَ وَهُوَ مَرِيضٌ أَتَخَايَلُ فِيهِ الْمَوْتَ، فَقُلْتُ: يَا أَبَتَاهُ، أَوْصِنِي وَاجْتَهِدْ لِي , فَقَالَ: أَجْلِسُونِي فَلَمَّا أَجْلَسُوه، قَالَ: يَا بُنَيَّ، إِنَّكَ لَنْ تَطْعَمَ طَعْمَ الْإِيمَانِ، وَلَنْ تَبْلُغْ حَقَّ حَقِيقَةِ الْعِلْمِ بِاللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى، حَتَّى تُؤْمِنَ بِالْقَدَرِ خَيْرِهِ وَشَرِّهِ قَالَ: قُلْتُ: يَا أَبَتَاهُ، فَكَيْفَ لِي أَنْ أَعْلَمَ مَا خَيْرُ الْقَدَرِ وَشَرُّهُ؟ قَالَ: تَعْلَمُ أَنَّ مَا أَخْطَأَكَ لَمْ يَكُنْ لِيُصِيبَكَ، وَمَا أَصَابَكَ لَمْ يَكُنْ لِيُخْطِئَكَ، يَا بُنَيَّ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِنَّ أَوَّلَ مَا خَلَقَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى الْقَلَمُ، ثُمَّ قَالَ: اكْتُبْ، فَجَرَى فِي تِلْكَ السَّاعَةِ بِمَا هُوَ كَائِنٌ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ" ، يَا بُنَيَّ إِنْ مِتَّ وَلَسْتَ عَلَى ذَلِكَ، دَخَلْتَ النَّارَ.
ولید بن عبادہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ (اپنے والد) حضرت عبادہ رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا وہ اس وقت بیمار تھے اور میں سمجھتا تھا کہ یہ ان کا مرض الوفات ہے میں نے ان سے عرض کیا اباجان! مجھے چھان پھٹک کر کوئی وصیت کر دیجئے انہوں نے فرمایا مجھے اٹھا کر بٹھا دو جب انہیں اٹھا کر بٹھا دیا گیا تو فرمایا بیٹا! تم اس وقت تک ایمان کا ذائقہ نہیں چکھ سکتے اور علم باللہ کی حقیقت نہیں جان سکتے جب تک تم اچھی بری تقدیر اللہ کی طرف سے ہونے پر ایمان نہ لاؤ میں نے عرض کیا اباجان! مجھے کیسے معلوم ہوگا کہ تقدیر کا کون سا فیصلہ میرے حق میں اچھا ہے اور کون سا برا؟ فرمایا تم اس بات کا یقین رکھو کہ جو چیز تم سے چوک گئی وہ تمہیں پیش آسکتی تھی اور جو پیش آگئی وہ چوک نہیں سکتی تھی بیٹا! میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ سب سے پہلے اللہ تعالیٰ نے قلم کو پیدا کیا اور اس سے فرمایا لکھ چنانچہ اس نے قیامت تک ہونے والے واقعات کو لکھ دیا بیٹا! اگر تم مرتے وقت اس عقیدے پر نہ ہوئے تو تم جہنم میں داخل ہو گے۔