حدثنا سريج ، حدثنا المعافى ، حدثنا مغيرة بن زياد ، عن عبادة بن نسي ، عن الاسود بن ثعلبة ، عن عبادة بن الصامت ، قال: اتاني رسول الله صلى الله عليه وسلم وانا مريض في ناس من الانصار يعودوني، فقال: " هل تدرون ما الشهيد؟" فسكتوا، فقال:" هل تدرون ما الشهيد؟" فسكتوا، قال:" هل تدرون ما الشهيد؟" فقلت لامراتي: اسنديني، فاسندتني، فقلت: من اسلم، ثم هاجر، ثم قتل في سبيل الله، فهو شهيد , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن شهداء امتي إذا لقليل، القتل في سبيل الله شهادة، والبطن شهادة، والغرق شهادة، والنفساء شهادة" .حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ ، حَدَّثَنَا الْمُعَافَى ، حَدَّثَنَا مُغِيرَةُ بْنُ زِيَادٍ ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ نُسَيٍّ ، عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ ثَعْلَبَةَ ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ ، قَالَ: أَتَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا مَرِيضٌ فِي نَاسٍ مِنَ الْأَنْصَارِ يَعُودُونِي، فَقَالَ: " هَلْ تَدْرُونَ مَا الشَّهِيدُ؟" فَسَكَتُوا، فَقَالَ:" هَلْ تَدْرُونَ مَا الشَّهِيدُ؟" فَسَكَتُوا، قَالَ:" هَلْ تَدْرُونَ مَا الشَّهِيدُ؟" فَقُلْتُ لِامْرَأَتِي: أَسْنِدِينِي، فَأَسْنَدَتْنِي، فَقُلْتُ: مَنْ أَسْلَمَ، ثُمَّ هَاجَرَ، ثُمَّ قُتِلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَهُوَ شَهِيدٌ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ شُهَدَاءَ أُمَّتِي إِذًا لَقَلِيلٌ، الْقَتْلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ شَهَادَةٌ، وَالْبَطْنُ شَهَادَةٌ، وَالْغَرَقُ شَهَادَةٌ، وَالنُّفَسَاءُ شَهَادَةٌ" .
حضرت عبادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں بیمار تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کچھ انصاری لوگوں کے ساتھ میری عیادت کے لئے تشریف لائے وہاں موجود لوگوں سے پوچھا کیا تم جانتے ہو کہ شہید کون ہوتا ہے؟ لوگ خاموش رہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دوبارہ سوال کیا لوگ پھر خاموش رہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تیسری مرتبہ یہی سوال کیا تو میں نے اپنی بیوی سے کہا کہ مجھے سہارا دے کر بٹھا دو اس نے ایسا ہی کیا اور میں نے عرض کیا جو شخص اسلام لائے ہجرت کرے پھر اللہ کے راستہ میں شہید ہوجائے تو وہ شہید ہوتا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس طرح تو میری امت کے شہداء بہت تھوڑے رہ جائیں گے اللہ کے راستے میں مارا جانا بھی شہادت ہے پیٹ کی بیماری میں مرنا بھی شہادت ہے غرق ہو کر مرجانا بھی شہادت ہے اور نفاس کی حالت میں عورت کا مرجانا بھی شہادت ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، الأسود بن ثعلبة مجهول، لكنه توبع