حدثنا حدثنا ابو سعيد مولى بني هاشم , حدثنا جهضم يعني اليمامي , حدثنا يحيى يعني ابن ابي كثير , حدثنا زيد يعني ابن ابي سلام , عن ابي سلام وهو زيد بن سلام بن ابي سلام نسبه إلى جده , انه حدثه عبد الرحمن بن عائش الحضرمي , عن مالك بن يخامر , ان معاذ بن جبل , قال: احتبس علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات غداة عن صلاة الصبح , حتى كدنا نتراءى قرن الشمس , فخرج رسول الله صلى الله عليه وسلم سريعا , فثوب بالصلاة , وصلى وتجوز في صلاته , فلما سلم , قال:" كما انتم على مصافكم كما انتم" , ثم اقبل إلينا , فقال:" إني ساحدثكم ما حبسني عنكم الغداة , إني قمت من الليل , فصليت ما قدر لي , فنعست في صلاتي حتى استيقظت , فإذا انا بربي عز وجل في احسن صورة , فقال: يا محمد , اتدري فيم يختصم الملا الاعلى؟ قلت: لا ادري يا رب , قال: يا محمد , فيم يختصم الملا الاعلى؟ قلت: لا ادري رب , فرايته وضع كفه بين كتفي حتى وجدت برد انامله بين صدري , فتجلى لي كل شيء وعرفت , فقال: يا محمد , فيم يختصم الملا الاعلى؟ قلت: في الكفارات , قال: وما الكفارات؟ قلت: نقل الاقدام إلى الجمعات , وجلوس في المساجد بعد الصلاة , وإسباغ الوضوء عند الكريهات , قال: وما الدرجات؟ قلت: إطعام الطعام , ولين الكلام , والصلاة والناس نيام , قال: سل , قلت: اللهم إني اسالك فعل الخيرات , وترك المنكرات , وحب المساكين , وان تغفر لي وترحمني , وإذا اردت فتنة في قوم فتوفني غير مفتون , واسالك حبك وحب من يحبك , وحب عمل يقربني إلى حبك" , وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنها حق فادرسوها وتعلموها" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ , حَدَّثَنَا جَهْضَمٌ يَعْنِي الْيَمَامِيَّ , حَدَّثَنَا يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ أَبِي كَثِيرٍ , حَدَّثَنَا زَيْدٌ يَعْنِي ابْنَ أَبِي سَلَّامٍ , عَنْ أَبِي سَلَّامٍ وَهُوَ زَيْدُ بْنُ سَلَّامِ بْنِ أَبِي سَلَّامٍ نَسَبُهُ إِلَى جَدِّهِ , أَنَّهُ حَدَّثَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَائِشٍ الْحَضْرَمِيُّ , عَنْ مَالِكِ بْنِ يَخَامِرَ , أَنَّ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ , قَالَ: احْتَبَسَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ غَدَاةٍ عَنْ صَلَاةِ الصُّبْحِ , حَتَّى كِدْنَا نَتَرَاءَى قَرْنَ الشَّمْسِ , فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَرِيعًا , فَثُوِّبَ بِالصَّلَاةِ , وَصَلَّى وَتَجَوَّزَ فِي صَلَاتِهِ , فَلَمَّا سَلَّمَ , قَالَ:" كَمَا أَنْتُمْ عَلَى مَصَافِّكُمْ كما أنتُم" , ثُمَّ أَقْبَلَ إِلَيْنَا , فَقَالَ:" إِنِّي سَأُحَدِّثُكُمْ مَا حَبَسَنِي عَنْكُمْ الْغَدَاةَ , إِنِّي قُمْتُ مِنَ اللَّيْلِ , فَصَلَّيْتُ مَا قُدِّرَ لِي , فَنَعَسْتُ فِي صَلَاتِي حَتَّى اسْتَيْقَظْتُ , فَإِذَا أَنَا بِرَبِّي عَزَّ وَجَلَّ فِي أَحْسَنِ صُورَةٍ , فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ , أَتَدْرِي فِيمَ يَخْتَصِمُ الْمَلَأُ الْأَعْلَى؟ قُلْتُ: لَا أَدْرِي يَا رَبِّ , قَالَ: يَا مُحَمَّدُ , فِيمَ يَخْتَصِمُ الْمَلَأُ الْأَعْلَى؟ قُلْتُ: لَا أَدْرِي رَبِّ , فَرَأَيْتُهُ وَضَعَ كَفَّهُ بَيْنَ كَتِفَيَّ حَتَّى وَجَدْتُ بَرْدَ أَنَامِلِهِ بَيْنَ صَدْرِي , فَتَجَلَّى لِي كُلُّ شَيْءٍ وَعَرَفْتُ , فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ , فِيمَ يَخْتَصِمُ الْمَلَأُ الْأَعْلَى؟ قُلْتُ: فِي الْكَفَّارَاتِ , قَالَ: وَمَا الْكَفَّارَاتُ؟ قُلْتُ: نَقْلُ الْأَقْدَامِ إِلَى الْجُمُعَاتِ , وَجُلُوسٌ فِي الْمَسَاجِدِ بَعْدَ الصَّلَاةِ , وَإِسْبَاغُ الْوُضُوءِ عِنْدَ الْكَرِيهَاتِ , قَالَ: وَمَا الدَّرَجَاتُ؟ قُلْتُ: إِطْعَامُ الطَّعَامِ , وَلِينُ الْكَلَامِ , وَالصَّلَاةُ وَالنَّاسُ نِيَامٌ , قَالَ: سَلْ , قُلْتُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ فِعْلَ الْخَيْرَاتِ , وَتَرْكَ الْمُنْكَرَاتِ , وَحُبَّ الْمَسَاكِينِ , وَأَنْ تَغْفِرَ لِي وَتَرْحَمَنِي , وَإِذَا أَرَدْتَ فِتْنَةً فِي قَوْمٍ فَتَوَفَّنِي غَيْرَ مَفْتُونٍ , وَأَسْأَلُكَ حُبَّكَ وَحُبَّ مَنْ يُحِبُّكَ , وَحُبَّ عَمَلٍ يُقَرِّبُنِي إِلَى حُبِّكَ" , وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّهَا حَقٌّ فَادْرُسُوهَا وَتَعَلَّمُوهَا" .
حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کے وقت تشریف لانے میں اتنی تاخیر کردی کہ سورج طلوع ہونے کے قریب ہوگیا پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تیزی سے باہر نکلے اور مختصر نماز پڑھائی سلام پھیر کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنی اپنی جگہ پر بیٹھے رہو پھر ہماری طرف متوجہ ہو کر فرمایا میں تمہیں اپنے تاخیر سے آنے کی وجہ بتاتا ہوں آج رات میں تہجد کے لئے کھڑا ہوا اور جتنا اللہ کو منظور ہوا میں نے نماز پڑھی دوران نماز مجھے اونگھ آگئی میں ہوشیار ہوا تو اچانک میرے پاس میرا رب انتہائی حسین صورت میں آیا اور فرمایا اے محمد! ملا اعلیٰ کے فرشتے کس وجہ سے جھگڑ رہے ہیں؟ میں نے عرض کیا پروردگار! میں نہیں جانتا (دو تین مرتبہ یہ سوال جواب ہوا) پھر پروردگار نے اپنی ہتھیلیاں میرے کندھوں کے درمیان رکھ دیں جن کی ٹھنڈک میں نے اپنے سینے اور چھاتی میں محسوس کی حتٰی کہ میرے سامنے آسمان و زمین کی ساری چیزیں نمایاں ہوگئیں اور میں نے انہیں پہچان لیا،
اس کے بعد اللہ نے پھر پوچھا کہ اے محمد! ملا اعلیٰ کے فرشتے کس چیز کے بارے میں جھگڑ رہے ہیں؟ میں نے عرض کیا کفارات کے بارے میں فرمایا کفارات سے کیا مراد ہے؟ میں نے عرض کیا جمعہ کے لئے اپنے پاؤں سے چل کر جانا، نماز کے بعد بھی مسجد میں بیٹھے رہنا، مشقت کے باوجود وضو مکمل کرنا، پھر پوچھا کہ " درجات " سے کیا مراد ہے؟ میں نے عرض کیا کہ جو چیزیں بلند درجات کا سبب بنتی ہیں، وہ بہترین کلام، سلام کی اشاعت، کھانا کھلانا اور رات کو " جب لوگ سو رہے ہوں " نماز پڑھتے ہے پھر فرمایا اے محمد! سوال کرو میں نے عرض کیا اے اللہ! میں تجھ سے پاکیزہ چیزوں کا سوال کرتا ہوں، منکرات سے بچنے کا، مسکینوں سے محبت کرنے کا اور یہ کہ تو مجھے معاف فرما اور میری طرف خصوصی توجہ فرما اور جب لوگوں میں سے کسی قوم کی آزمائش کا ارادہ کرے تو مجھے فتنے میں مبتلا ہونے سے پہلے موت عطاء فرما دے اور میں تجھ سے تیری محبت، تجھ سے محبت کرنے والوں کی محبت اور تیری محبت کے قریب کرنے والے اعمال کی محبت کا سوال کرتا ہوں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ واقعہ برحق ہے، اسے سیکھو اور لوگوں کو سکھاؤ۔
حكم دارالسلام: ضعيف لاضطرابه ، ومداره على عبدالرحمن بن عائش