حدثنا عبد الرحمن بن مهدي , وابو سعيد , قالا: حدثنا زائدة , عن عبد الملك بن عمير , وقال ابو سعيد: حدثنا عبد الملك بن عمير , عن عبد الرحمن بن ابي ليلى , عن معاذ بن جبل , قال: اتى رسول الله صلى الله عليه وسلم رجل , فقال: يا رسول الله , ما تقول في رجل لقي امراة لا يعرفها , فليس ياتي الرجل من امراته شيئا إلا قد اتاه منها , غير انه لم يجامعها؟ قال: فانزل الله عز وجل هذه الآية: اقم الصلاة طرفي النهار وزلفا من الليل إن الحسنات يذهبن السيئات سورة هود آية 114 الآية , قال: فقال له النبي صلى الله عليه وسلم: " توضا ثم صل" , قال معاذ: فقلت: يا رسول الله , اله خاصة ام للمؤمنين عامة , قال:" بل للمؤمنين عامة" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ , وَأَبُو سَعِيدٍ , قَالَا: حدثَنَا زَائِدَةُ , عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ , وَقَالَ أَبُو سَعِيدٍ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عُمَيْرٍ , عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى , عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ , قَالَ: أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ , فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , مَا تَقُولُ فِي رَجُلٍ لَقِيَ امْرَأَةً لَا يَعْرِفُهَا , فَلَيْسَ يَأْتِي الرَّجُلُ مِنَ امْرَأَتِهِ شَيْئًا إِلَّا قَدْ أَتَاهُ مِنْهَا , غَيْرَ أَنَّهُ لَمْ يُجَامِعْهَا؟ قَالَ: فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ هَذِهِ الْآيَةَ: أَقِمِ الصَّلاةَ طَرَفَيِ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِنَ اللَّيْلِ إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ سورة هود آية 114 الْآيَةَ , قَالَ: فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تَوَضَّأْ ثُمَّ صَلِّ" , قَالَ مُعَاذٌ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , أَلَهُ خَاصَّةً أَمْ لِلْمُؤْمِنِينَ عَامَّةً , قَالَ:" بَلْ لِلْمُؤْمِنِينَ عَامَّةً" .
حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ! اس آدمی کے متعلق آپ کیا فرماتے ہیں جو کسی اجنبی عورت سے ملے اور اس کے ساتھ وہ سب کچھ کرے جو ایک مرد اپنی بیوی سے کرتا ہے لیکن مجامعت نہ کرے؟ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی " دن کے دونوں حصوں میں اور رات کے کچھ حصے میں نماز قائم کیا کرو بیشک نیکیاں گناہوں کو مٹا دیتی ہیں " نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص سے فرمایا وضو کر کے نماز پڑھو، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! کیا یہ حکم اس کے ساتھ خاص ہے؟ یا تمام مسلمانوں کے لئے عام ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمام مسلمانوں کے لئے عام ہے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد منقطع، عبدالرحمن بن أبى ليلى لم يسمع معاذا