حدثنا اسود بن عامر , حدثنا شريك , عن ابن عمير عبد الملك , عن عبد الرحمن بن ابي ليلى , عن معاذ , قال: صلى النبي صلى الله عليه وسلم صلاة , فاحسن فيها الركوع والسجود والقيام , فذكرت ذلك له , فقال: " هذه صلاة رغبة ورهبة , سالت ربي فيها ثلاثا , فاعطاني اثنين , ولم يعطني واحدة سالته ان لا يقتل امتي بسنة جوع فيهلكوا فاعطاني , وسالته ان لا يسلط عليهم عدوا من غيرهم فاعطاني , وسالته ان لا يجعل باسهم بينهم فمنعني" .حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ , حَدَّثَنَا شَرِيكٌ , عَنِ ابْنِ عُمَيْرٍ عَبْدِ الْمَلِكِ , عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى , عَنْ مُعَاذٍ , قَالَ: صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم صَلَاةً , فَأَحْسَنَ فِيهَا الرُّكُوعَ وَالسُّجُودَ وَالْقِيَامَ , فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ , فَقَالَ: " هَذِهِ صَلَاةُ رَغْبَةٍ وَرَهْبَةٍ , سَأَلْتُ رَبِّي فِيهَا ثَلَاثًا , فَأَعْطَانِي اثْنَيْنِ , وَلَمْ يُعْطِنِي وَاحِدَةً سَأَلْتُهُ أَنْ لَا يَقْتُلَ أُمَّتِي بِسَنَةِ جُوعٍ فَيَهْلَكُوا فَأَعْطَانِي , وَسَأَلْتُهُ أَنْ لَا يُسَلِّطَ عَلَيْهِمْ عَدُوًّا مِنْ غَيْرِهِمْ فَأَعْطَانِي , وَسَأَلْتُهُ أَنْ لَا يَجْعَلَ بَأْسَهُمْ بَيْنَهُمْ فَمَنَعَنِي" .
حضرت معاذ رضی اللہ عنہ ایک مرتبہ رات کے وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز شروع کی تو اس میں نہایت عمدگی کے ساتھ رکوع و سجود اور قیام کیا میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا تذکرہ کیا تو فرمایا ہاں! یہ ترغیب و ترہیب والی نماز تھی، میں نے اس نماز میں اپنے رب سے تین چیزوں کا سوال کیا تھا جن میں سے دو چیزیں اس نے مجھے دے دیں اور ایک سے انکار کردیا میں نے اپنے رب سے درخواست کی کہ وہ میری امت کو سمندر میں غرق کر کے ہلاک نہ کرے اس نے میری یہ درخواست قبول کرلی پھر میں نے اس سے یہ درخواست کی کہ وہ ان پر بیرونی دشمن کو مسلط نہ کرے چنانچہ میری یہ درخواست بھی اس نے قبول کرلی، پھر میں نے اپنے پروردگار سے درخواست کی کہ وہ ہمیں مختلف فرقوں میں تقسیم نہ کرے لیکن اس نے میری یہ درخواست قبول نہیں کی۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، ابن أبى ليلى لم يسمع من معاذ، وشريك سيئ الحفظ، لكنه توبع