حدثنا حدثنا وكيع , حدثنا جعفر بن برقان , عن حبيب بن ابي مرزوق , عن عطاء بن ابي رباح , عن ابي مسلم الخولاني , قال: اتيت مسجد اهل دمشق , فإذا حلقة فيها كهول من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم , وإذا شاب فيهم اكحل العين , براق الثنايا , كلما اختلفوا في شيء ردوه إلى الفتى , فتى شاب , قال: قلت لجليس لي: من هذا؟ قال: هذا معاذ بن جبل , قال: فجئت من العشي فلم يحضروا , قال: فغدوت من الغد , قال: فلم يجيئوا , فرحت فإذا انا بالشاب يصلي إلى سارية , فركعت ثم تحولت إليه , قال: فسلم , فدنوت منه , فقلت: إني لاحبك في الله , قال: فمدني إليه , قال: كيف قلت؟ قلت: إني لاحبك في الله , قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يحكي عن ربه , يقول: " المتحابون في الله , على منابر من نور في ظل العرش يوم لا ظل إلا ظله" , قال: فخرجت حتى لقيت عبادة بن الصامت , فذكرت له حديث معاذ بن جبل , فقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يحكي عن ربه عز وجل , يقول:" حقت محبتي للمتحابين في , وحقت محبتي للمتباذلين في , وحقت محبتي للمتزاورين في , والمتحابون في الله على منابر من نور في ظل العرش يوم لا ظل إلا ظله" ..حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ بُرْقَانَ , عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي مَرْزُوقٍ , عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ , عَنْ أَبِي مُسْلِمٍ الْخَوْلَانِيِّ , قَالَ: أَتَيْتُ مَسْجِدَ أَهْلِ دِمَشْقَ , فَإِذَا حَلْقَةٌ فِيهَا كُهُولٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَإِذَا شَابٌّ فِيهِمْ أَكْحَلُ الْعَيْنِ , بَرَّاقُ الثَّنَايَا , كُلَّمَا اخْتَلَفُوا فِي شَيْءٍ رَدُّوهُ إِلَى الْفَتَى , فَتًى شَابٌّ , قَالَ: قُلْتُ لِجَلِيسٍ لِي: مَنْ هَذَا؟ قَالَ: هَذَا مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ , قَالَ: فَجِئْتُ مِنَ الْعَشِيِّ فَلَمْ يَحْضُرُوا , قَالَ: فَغَدَوْتُ مِنَ الْغَدِ , قَالَ: فَلَمْ يَجِيئُوا , فَرُحْتُ فَإِذَا أَنَا بِالشَّابِّ يُصَلِّي إِلَى سَارِيَةٍ , فَرَكَعْتُ ثُمَّ تَحَوَّلْتُ إِلَيْهِ , قَالَ: فَسَلَّمَ , فَدَنَوْتُ مِنْهُ , فَقُلْتُ: إِنِّي لَأُحِبُّكَ فِي اللَّهِ , قَالَ: فَمَدَّنِي إِلَيْهِ , قَالَ: كَيْفَ قُلْتَ؟ قُلْتُ: إِنِّي لَأُحِبُّكَ فِي اللَّهِ , قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَحْكِي عَنْ رَبِّهِ , يَقُولُ: " الْمُتَحَابُّونَ فِي اللَّهِ , عَلَى مَنَابِرَ مِنْ نُورٍ فِي ظِلِّ الْعَرْشِ يَوْمَ لَا ظِلَّ إِلَّا ظِلُّهُ" , قَالَ: فَخَرَجْتُ حَتَّى لَقِيتُ عُبَادَةَ بْنَ الصَّامِتِ , فَذَكَرْتُ لَهُ حَدِيثَ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ , فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَحْكِي عَنْ رَبِّهِ عَزَّ وَجَلَّ , يَقُولُ:" حَقَّتْ مَحَبَّتِي لِلْمُتَحَابِّينَ فِيَّ , وَحَقَّتْ مَحَبَّتِي لِلْمُتَبَاذِلِينَ فِيَّ , وَحَقَّتْ مَحَبَّتِي لِلْمُتَزَاوِرِينَ فِيَّ , وَالْمُتَحَابُّونَ فِي اللَّهِ عَلَى مَنَابِرَ مِنْ نُورٍ فِي ظِلِّ الْعَرْشِ يَوْمَ لَا ظِلَّ إِلَّا ظِلُّهُ" ..
ابو ادریس کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں ایک ایسی مجلس میں شریک ہوا جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بیس صحابہ کرام رضی اللہ عنہم تشریف فرما تھے ان میں ایک نوجوان اور کم عمر صحابی بھی تھے ان کا رنگ کھلتا ہوا، بڑی اور سیاہ آنکھیں اور چمکدار دانت تھے، جب لوگوں میں کوئی اختلاف ہوتا اور وہ کوئی بات کہہ دیتے تو لوگ ان کی بات کو حرف آخر سمجھتے تھے، بعد میں معلوم ہوا کہ وہ حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ ہیں۔ اگلے دن میں دوبارہ حاضر ہوا تو وہ ایک ستون کی آڑ میں نماز پڑھ رہے تھے انہوں نے نماز کو مختصر کیا اور گوٹ مار کر خاموشی سے بیٹھ گئے میں نے آگے بڑھ کر عرض کیا بخدا! میں اللہ کے جلال کی وجہ سے آپ سے محبت کرتا ہوں انہوں نے قسم دے کر پوچھا واقعی؟ میں نے بھی قسم کھا کر جواب دیا انہوں نے غالباً یہ فرمایا کہ اللہ کی خاطر ایک دوسرے سے محبت کرنے والے اس دن عرش الہٰی کے سائے میں ہوں گے جس دن اس کے علاوہ کہیں سایہ نہ ہوگا، (اس کے بعد بقیہ حدیث میں کوئی شک نہیں) ان کے لئے نور کی کرسیاں رکھی جائیں گی اور ان کی نشست گاہ پروردگار عالم کے قریب ہونے کی وجہ سے انبیاء کرام (علیہم السلام) اور صدیقین وشہداء بھی ان پر رشک کریں گے۔ بعد میں یہ حدیث میں نے حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کو سنائی تو انہوں نے فرمایا میں بھی تم سے صرف وہی حدیث بیان کروں گا جو میں نے خود لسان نبوت سے سنی ہے اور وہ یہ کہ "" میری محبت ان لوگوں کے لئے طے شدہ ہے جو میری وجہ سے ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں، میری محبت ان لوگوں کے لئے طے شدہ ہے جو میری وجہ سے ایک دوسرے سے ملاقات کرتے ہیں میری محبت ان لوگوں کے لئے طے شدہ ہے جو میری وجہ سے ایک دوسرے پر خرچ کرتے ہیں اور اللہ کے لئے ایک دوسرے سے محبت کرنے والے عرش کے سائے تلے نور کے منبروں پر رونق افروز ہوں گے جبکہ عرش کے سائے کے علاوہ کہیں سایہ نہ ہوگا۔