حدثنا وكيع , حدثنا شعبة , عن ابي عون الثقفي , عن الحارث بن عمرو , عن رجال من اصحاب معاذ , ان النبي صلى الله عليه وسلم لما بعثه إلى اليمن , فقال: " كيف تقضي؟" , قال: اقضي بكتاب الله , قال:" فإن لم يكن في كتاب الله؟" , قال: فبسنة رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال:" فإن لم يكن في سنة رسول الله صلى الله عليه وسلم؟" , قال اجتهد رايي , قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الحمد لله الذي وفق رسول رسول الله صلى الله عليه وسلم" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , حَدَّثَنَا شُعْبَةُ , عَنْ أَبِي عَوْنٍ الثَّقَفِيِّ , عَنِ الْحَارِثِ بْنِ عَمْرٍو , عَنْ رِجَالٍ مِنْ أَصْحَابِ مُعَاذٍ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا بَعَثَهُ إِلَى الْيَمَنِ , فَقَالَ: " كَيْفَ تَقْضِي؟" , قَالَ: أَقْضِي بِكِتَابِ اللَّهِ , قَالَ:" فَإِنْ لَمْ يَكُنْ فِي كِتَابِ اللَّهِ؟" , قَالَ: فَبِسُنَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" فَإِنْ لَمْ يَكُنْ فِي سُنَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟" , قَالَ أَجْتَهِدُ رَأْيِي , قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي وَفَّقَ رَسُولَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" .
حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب انہیں یمن کی طرف بھیجا تو ان سے پوچھا کہ اگر تمہارے پاس کوئی فیصلہ آیا تو تم اسے کیسے حل کرو گے؟ عرض کیا کہ کتاب اللہ کی روشنی میں اس کا فیصلہ کروں گا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا اگر وہ مسئلہ کتاب اللہ میں نہ ملے تو کیا کرو گے؟ عرض کیا کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کی روشنی میں فیصلہ کروں گا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ اگر اس کا حکم میری سنت میں بھی نہ ملا تو کیا کرو گے؟ عرض کیا کہ پھر میں اپنی رائے سے اجتہاد کروں گا اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کا شکر ہے جس نے اپنے پیغمبر کے قاصد کو اس چیز کی توفیق عطاء فرما دی جو اس کے رسول کو پسند ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لابهام أصحاب معاذ، وجهالة الحارث، ثم هو مرسل