حدثنا مصعب بن سلام ، حدثنا الاجلح ، عن الشعبي ، عن زر بن حبيش ، عن ابي بن كعب ، قال: تذاكر اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم ليلة القدر، فقال ابي: " انا والذي لا إله غيره اعلم اي ليلة هي، هي الليلة التي اخبرنا بها رسول الله صلى الله عليه وسلم، ليلة سبع وعشرين تمضي من رمضان، وآية ذلك ان الشمس تصبح الغد من تلك الليلة ترقرق ليس لها شعاع، فزعم سلمة بن كهيل ان زرا اخبره انه رصدها ثلاث سنين، من اول يوم يدخل رمضان إلى آخره، فرآها تطلع صبيحة سبع وعشرين، ترقرق، ليس لها شعاع" .حَدَّثَنَا مُصْعَبُ بْنُ سَلَّامٍ ، حَدَّثَنَا الْأَجْلَحُ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ ، قَالَ: تَذَاكَرَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةَ الْقَدْرِ، فَقَالَ أُبَيٌّ: " أَنَا وَالَّذِي لَا إِلَهَ غَيْرُهُ أَعْلَمُ أَيُّ لَيْلَةٍ هِيَ، هِيَ اللَّيْلَةُ الَّتِي أَخْبَرَنَا بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَيْلَةَ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ تَمْضِي مِنْ رَمَضَانَ، وَآيَةُ ذَلِكَ أَنَّ الشَّمْسَ تُصْبِحُ الْغَدَ مِنْ تِلْكَ اللَّيْلَةِ تَرَقْرَقُ لَيْسَ لَهَا شُعَاعٌ، فَزَعَمَ سَلَمَةُ بْنُ كُهَيْلٍ أَنَّ زِرًّا أَخْبَرَهُ أَنَّهُ رَصَدَهَا ثَلَاثَ سِنِينَ، مِنْ أَوَّلِ يَوْمٍ يَدْخُلُ رَمَضَانُ إِلَى آخِرِهِ، فَرَآهَا تَطْلُعُ صَبِيحَةَ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ، تَرَقْرَقُ، لَيْسَ لَهَا شُعَاعٌ" .
زر سے بحوالہ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ مروی ہے کہ ایک مرتبہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم شب قدر کا ذکر کرنے لگے تو حضرت ابی رضی اللہ عنہ نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں اس رات کے متعلق سب سے زیادہ مجھے معلوم ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس حوالے سے جس رات کی خبر دی ہے وہ رمضان کی ستائیسویں شب ہے اور اس کی نشانی یہ ہے کہ اس رات کے گذرنے کے بعد اگلے دن جب سورج طلوع ہوتا ہے تو وہ گھومتا ہوا محسوس ہوتا ہے اور اس کی شعاع نہیں ہوتی۔
سلمہ بن کہیل کہتے ہیں کہ زر کے بقول وہ تین سال سے مسلسل ماہ رمضان کے آغاز سے لے کر اختتام تک اسے تلاش کر رہے ہیں انہوں نے ہمیشہ سورج کو اس کیفیت کے ساتھ ستائیسویں شب کی صبح کو طلوع ہوتے ہوئے دیکھا ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 792، وهذا إسناد حسن فى المتابعات والشواهد من أجل مصعب والأجلح، فهما ضعيفان يعتبر بهما، لكنهما قد توبعا